تحریر: عاصم قدیر رانا
ہرمز کی آبی تنگی اور عالمی کشادگی
اسرائیل ایران جنگ ابھی جاری ھے، جنگ کے شعلے تھمتے نظر نہیں آہ رہے- ادھر اب ایران ہرمز پر کھڑا ھے-
ہرمز کی کھاڑی صرف 21 ناٹیکل میل چوڑی ہے، اور اس کا فعال گزرگاہی راستہ صرف 2 میل کا ہے۔ یہ علاقہ خلیج فارس کو بحرِ عمان اور پھر بحرِ ہند سے جوڑتا ہے۔ یہاں سے روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل گزرتا ہے، جو دنیا بھر میں ترسیل ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ اگر ایران یہ راستہ بند کر دے تو دنیا کی اقتصادی شہ رگ کٹ جائے گی۔
⸻
کن ممالک کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا؟
ہرمز کی بندش سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر 30 سے زائد ممالک متاثر ہوں گے۔ جن میں شامل ہیں:
- چین:
دنیا کا سب سے بڑا تیل خریدار، تقریباً 44% درآمدات خلیج سے ہرمز کے راستے حاصل کرتا ہے۔
- بھارت:
ایران، عراق، سعودی عرب اور یو اے ای سے تیل لیتا ہے۔ بھارت کی 60 فیصد درآمدات اسی راستے سے ہوتی ہیں۔
- جاپان اور جنوبی کوریا:
توانائی کی مکمل فراہمی اسی راہداری سے منسلک ہے۔
- یورپی یونین:
اگرچہ تیل کا انحصار کم ہے مگر عالمی قیمتوں میں اضافہ براہ راست یورپی معیشت کو متاثر کرے گا۔
- امریکہ:
براہِ راست تیل نہیں لیتا مگر عالمی منڈی اور اپنے اتحادیوں کے مفادات کی حفاظت کے لیے عسکری مداخلت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
- سعودی عرب، کویت، عراق، بحرین، قطر، امارات:
یہ سب ممالک اپنے تیل کا بیشتر حصہ اسی گزرگاہ سے برآمد کرتے ہیں۔ بندش کا مطلب ان کی برآمدات کا مکمل تعطل ہے۔
⸻
ایران کی جنگی حکمت عملی
ایران نے ہرمز کے گرد اپنے عسکری نظام کو مضبوط بنایا ہے:
• پاسدارانِ انقلاب کی نیول فورس
• زیرآب بارودی سرنگیں
• اینٹی شپ میزائلز (Hormuz-2, Khalij Fars)
• کروز میزائلز
• خودکش ڈرونز اور “فاسٹ بوٹس” اسکواڈ
• چابہار اور بندر عباس کے ساحلی دفاعی نظام
ایران کی یہ حکمت عملی صرف ایک عسکری اقدام نہیں، بلکہ تزویراتی بلیک میلنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ دنیا کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ یا تو ایران کے خلاف پابندیاں ہٹائی جائیں یا عالمی توانائی نظام خطرے میں ڈالا جائے۔
⸻
تاریخی جھروکوں سے سبق
1984 سے 1988 تک “ٹینکر وار” کے دوران ایران نے کئی غیر ملکی ٹینکرز پر حملے کیے۔ امریکا نے آپریشن پرائم چانس اور آپریشن پریئنگ مینس کے تحت خلیج میں بحری نگرانی شروع کی۔
1988 میں امریکی بحریہ نے ایرانی طیارہ IR655 مار گرایا — یہ واقعہ آج بھی ہرمز کی کشیدگی کا المیہ سمجھا جاتا ہے۔
⸻
اقتصادی خطرات؟
• عالمی تیل کی قیمت $150 فی بیرل سے بھی اوپر جا سکتی ہے
• عالمی افراطِ زر میں شدید اضافہ
• مشرقِ وسطیٰ میں ہمہ جہتی جنگ
• بحری جہازرانی کے انشورنس ریٹس کا شدید بڑھنا
• عالمی کساد بازاری کا آغاز
⸻
ہرمز بند نہیں ہوتا، بند کروایا جاتا ہے
ایران کے لیے ہرمز بند کرنا آخری چال ہو سکتی ہے۔ یہ قدم اٹھانے سے نہ صرف امریکا بلکہ نیٹو ممالک، چین، روس، اور علاقائی طاقتیں سب متحرک ہو جائیں گی۔ مگر ایران جانتا ہے کہ صرف اس دھمکی سے وہ دنیا کے ساتھ میز پر اپنے حق کا سودا کر سکتا ہے۔
ہرمز صرف ایک سمندری گزرگاہ نہیں — یہ دنیا کے نظام کا “ریموٹ کنٹرول” ہے، جو اس وقت تہران کے ہاتھ میں ہے۔