ٹورنٹو :دنیا کی سات بڑی معیشتوں پر مشتمل جی 7 ممالک کے سربراہی اجلاس میں ایران۔ اسرائیل جنگ پر ردعمل کے متعلق پھوٹ پڑ گئی، اسرائیل کی حمایت کی توثیق کی گئی، ٹرمپ نے اجلاس ادھورا چھوڑ دیا۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق جی 7 رہنماؤں کے درمیان ایران اسرائیل جنگ پر واضح اختلاف دیکھا گیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اسرائیل کشیدگی پر کسی مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار کیا جس سے اجلاس کے اختتام پر متفقہ مؤقف سامنے لانا مشکل ہو گیا ہے ۔
گروپ آف سیون (جی سیون) ممالک نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کی حمایت کی اور مغربی مؤقف کا اعادہ کیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے جبکہ ایران کو مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا ذریعہ قرار دیا گیا۔
اعلامیے میں خطے میں امن اور استحکام کی اپیل کی گئی تاہم اس اعلامیہ میں ڈونلڈ ٹرمپ شامل نہیں۔
اجلاس میں نیٹو اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی شریک ہیں، تاہم یورپی ممالک اور جاپان کے مؤقف میں بھی فرق واضح ہے، یورپی ممالک سفارتی حل اور کشیدگی میں کمی کی بات تو کرتے ہیں لیکن ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، یورپی ممالک کا اعلامیہ ہے کہ ایران کے پاس کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں ہونا چاہئے۔
اس کے برعکس جاپان جو جی 7 کا واحد غیر مغربی ملک ہے، اس نے اسرائیلی حملے کی کھل کر مذمت کی، موجودہ حالات میں ایران حالت جنگ میں مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے جس سے صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی اعلان کیا ہے کہ ایران کے ساتھ امن مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں۔
امریکی صدر نے جی-7 اجلاس ادھورا چھوڑ کر واشنگٹن واپس جانےکا فیصلہ کرلیا جب کہ ٹرمپ نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کو سچویشن روم میں تیار رہنے کی ہدایت بھی کردی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ایکس پر لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں جاری حالات کے باعث صدر ٹرمپ عالمی رہنماؤں سے رخصت لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جی سیون سربراہی اجلاس ادھورا چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کرتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں تہران کے شہریوں کو فوری انخلا کی تنبیہ کی اور واشنگٹن میں اپنی انتظامیہ کو سچویشن روم تیار کرنے کی ہدایت کی جسے جنگی اقدام کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، پینٹاگون کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا چوکس و تیار ہے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی حفاظت کرے گا۔
جی سیون کے اس مسودے میں توانائی سمیت عالمی منڈی کے استحکام، ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے اور اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کرنے کی شقیں شامل ہیں۔
کینیڈین اور یورپی سفارتکاروں نے تصدیق کی ہے کہ جی-7 اجلاس کے دوران اس تنازع پر بات چیت جاری ہے، اجلاس آج اختتام پذیر ہوگا۔