انقرہ/اسلام آباد(نمائندہ خصوصی شبانہ ایاز)ترکیہ کی پارلیمنٹ کے سینئر رکن علی شاہین نے ایک اہم اور دو ٹوک بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد ترکیہ کی ریڈ لائنز میں شامل ہے، اور انقرہ کی سکیورٹی اسلام آباد سے شروع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسلام آباد کو محفوظ نہیں بنایا جاتا، تب تک انقرہ کو بھی محفوظ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بات ترکیہ کے چینل 24 ایک انٹرویو میں واشگاف الفاظ میں کہی ۔
ترک رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اسلام آباد ہمارے لیے ایک سرحدی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے، اور ترکیہ کا سکیورٹی زون پاک-بھارت بارڈر سے شروع ہوتا ہے۔ یہ بیان نہ صرف پاکستان کے ساتھ ترکیہ کے دفاعی اور اسٹریٹیجک تعلقات کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ عالم اسلام کو درپیش خطرات کی سنجیدگی کی بھی عکاسی کرتا ہے۔علی شاہین نے اسرائیلی پالیسیوں پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پاکستان کو ایران سے زیادہ خطرناک سمجھتا ہے۔ ان کے مطابق ایران کی جوہری صلاحیت تاحال غیر واضح ہے، لیکن پاکستان ایک مکمل اور فعال ایٹمی طاقت ہے جس کی موجودگی اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کے لیے بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اسرائیل تمام مسلم فوجی اور ایٹمی طاقتوں کو مفلوج، غیر مثر اور غیر فعال کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں اپنی بالا دستی قائم رکھ سکے۔ترک رکن پارلیمنٹ کے اس بیان کو عالمی سطح پر مسلم دنیا کے لیے ایک انتباہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ اگر امت مسلمہ نے اتحاد اور مشترکہ دفاعی پالیسی نہ اپنائی تو اسرائیل اور اس کے اتحادی مسلم ممالک کی خودمختاری کو کمزور کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا رہیں گے۔