اسلام آباد (آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے مبینہ ہراسانی کے خلاف دائر کیس میں بڑا حکم جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو انہیں مزید ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔
فرحت اللہ بابر نے یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ذریعے دائر کی تھی، جس میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اُنہیں بار بار مبہم اور غیرقانونی نوٹسز اور سمنز بھیجے جا رہے ہیں، جبکہ ایف آئی اے کی انکوائری 25 مارچ کو ایک ایسے شہری کی شکایت پر شروع کی گئی جسے فرحت اللہ بابر جانتے ہی نہیں۔
درخواست گزار کے مطابق شہری نے اُن کے خلاف “مشکوک بدعنوانی، ٹیکس چوری اور ناجائز اثاثوں کے حصول” جیسے الزامات عائد کیے، جن کی بنیاد پر انہیں تنگ کیا جا رہا ہے۔
فرحت اللہ بابر 28 مارچ کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے مگر انہیں شکایت کی کاپی مہیا نہیں کی گئی۔ مزید برآں، 11 اپریل 2025 کو انہیں واٹس ایپ کے ذریعے 12 سوالات پر مشتمل ایک تفصیلی سوالنامہ ارسال کیا گیا، جس کے جواب 7 اپریل 2025 تک جمع کروانے کا کہا گیا، جو ایک تضاد ظاہر کرتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت جون کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔