یروشلم(سب نیوز )اسرائیل کے سابق وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ میں جاری فوجی جارحیت پر موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے فلسطین میں پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اب جنگ جاری رکھنا ایک جرم ہوگا۔
انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی نیتن یاہو کو اپنے آفس بلائیں اور میڈیا کے سامنے کہیں کہ بی بی اب بہت ہوچکا ہے، ختم کرو یہ سب۔سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم ہونے کی حیثیت سے نیتن یاہو 7 اکتوبر 2023 کا حماس کا حملہ روکنے میں ناکام رہے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے اس حملے کے بعد اسرائیل کے حقِ دفاع کو قبول کیا لیکن اس وقت سب اسرائیل کے مخالف ہوگئے جب نیتن یاہو نے جنگ بندی ختم کر کے فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا۔سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے کہا کہ نیتن یاہو نے اپنی ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی جس کا خمیازہ اسرائیل کو دنیا میں تنہا ہوکر بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اپنے اتحادیوں سے ڈرتے ہیں کہ جنگ روکنے پر وہ ناراض ہوکر حکومت سے نکل جائیں گے اور پھر دوبارہ الیکشن کرانا پڑیں گے جس میں ان کی شکست واضح ہے۔یاد رہے کہ ایہود اولمرٹ 2006 سے 2009 کے درمیان بطور اسرائیلی وزیرِ اعظم خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔