Saturday, June 7, 2025
spot_img
ہومکالم وبلاگزغزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان

غزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان

تحریر: راجہ بلال کیانی

فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام ایک بار پھر ظلم و بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے نہ صرف ہزاروں افراد شہید ہو چکے ہیں، بلکہ پورا نظامِ زندگی تباہ ہو گیا ہے۔ بچے، عورتیں، بزرگ—سبھی نشانے پر ہیں، اور دنیا صرف تماشائی بنی ہوئی ہے۔

مسلم دنیا، جو ایک عظیم امت کہلاتی ہے، آج ایک امتحان سے گزر رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی ایک قوم ہیں؟ کیا ہم اپنے مظلوم بھائیوں کے لیے صرف سوشل میڈیا پوسٹس تک محدود ہو چکے ہیں؟ تقریریں، دعائیں اور بیانات—مگر عملی اقدامات کہاں ہیں؟

عالمی برادری کی خاموشی

اقوام متحدہ جیسے ادارے صرف قراردادیں منظور کرتے ہیں، مگر مظلوموں کو انصاف نہیں ملتا۔ امریکہ اور یورپی ممالک، جو انسانی حقوق کے دعوے دار ہیں، اسرائیل کے مظالم پر خاموش ہیں بلکہ بعض اوقات ان کی حمایت بھی کرتے ہیں۔

مسلم ممالک کی ذمہ داری

دنیا بھر میں تقریباً 50 سے زائد مسلم ممالک موجود ہیں۔ ان کے پاس وسائل بھی ہیں، فوج بھی، اور اثر و رسوخ بھی۔ مگر افسوس کہ ان میں اتحاد نہیں۔ اگر یہ سب ممالک یکجا ہو کر آواز بلند کریں، تو شاید فلسطینی عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔

ہمارا کردار

ہم عام لوگ شاید حکومتیں نہ بدل سکیں، مگر اپنی آواز ضرور بلند کر سکتے ہیں۔ ہمیں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر، تعلیمی اداروں میں، اور ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کے حق میں بات کرنی چاہیے۔ بائیکاٹ، آگاہی، اور دباؤ—یہ سب وہ ہتھیار ہیں جو ہم استعمال کر سکتے ہیں۔

نتیجہ

فلسطین صرف ایک خطہ نہیں، بلکہ امت مسلمہ کا ضمیر ہے۔ اگر ہم نے اب بھی خاموشی اختیار کی، تو کل جب ہم پر وقت آئے گا، تب کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے قول اور عمل دونوں سے فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔