کراچی(سب نیوز)کراچی کے ساحلی مسائل اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت اور وفاقی وزارت بحری امور نے مشترکہ منصوبوں پر تعاون کا اعلان کیا ہے جن میں سیوریج ٹریٹمنٹ سے لے کر ساحلی ترقی تک کئی اہم اقدامات شامل ہیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر بحری امور جنید انور کی ملاقات جمعرات کو وزیراعلی ہاوس میں ہوئی جو کراچی کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور ساحلی وسائل کے تحفظ کے لیے ایک نئے دور کے آغاز کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔
اس اعلی سطح کے اجلاس میں صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، محمد علی ملکانی، ماحولیات کے مشیر دوست محمد راہموں، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات نجم شاہ، سیکریٹری لائیواسٹاک کاظم جتوئی، سیکریٹری ماحولیات آغا شاہنواز اور دیگر حکام شریک ہوئے۔وفاقی سطح پر پارلیمانی سیکریٹری برائے بحری امور ڈاکٹر درشن پنشی، ڈائریکٹر جنرل پورٹس اینڈ شپنگ عالیا شاہد، سیکریٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ ڈاکٹر عارف اقبال، چیئرمین پورٹ قاسم ریئر ایڈمرل(ر) معظم الیاس، جنرل منیجر کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمان اور دیگر اعلی افسران موجود تھے۔ابتدا میں وزیراعلی مراد علی شاہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت آئندہ تمام منصوبوں میں وزارت بحری امور کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔
وزیراعلی نے سمندر کو آلودگی سے بچانے کے لیے بغیر صفائی کے گندے پانی کے اخراج کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ شہر میں گندے پانی کا صاف کرنے کے مراکز (سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس)جلد از جلد نصب کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت وفاقی وزارت بحری امور کے ساتھ ہر منصوبے میں بھرپور تعاون کرے گی تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔ وفاقی وزیر جنید انور نے کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کیے گئے منصوبے نہ صرف دیرپا ہوں گے بلکہ عوام کو حقیقی فائدہ بھی دیں گے۔ دونوں حکومتوں نے پائیدار ساحلی ترقی کے لیے تعاون جاری رکھنے پر مکمل اتفاق کیا۔
چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن نے وزیراعلی سندھ کو کراچی ساحلی ترقیاتی زون پر بریفنگ دی جو کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کے تحت مشترکہ منصوبہ ہے۔ تین ارب دس کروڑ امریکی ڈالر مالیت کے اس منصوبے میں مچھر کالونی کے قریب زمین حاصل کر کے کاروباری زون، جدید تحقیقاتی مرکز، نئی صنعتی بستی، بحری جہازوں کی آمدورفت کے لیے ٹرمینل اور سمندری پانی کو میٹھا بنانے والا پلانٹ شامل ہیں۔وزیراعلی نے واضح کیا کہ یہ منصوبہ کسی بھی انسانی بستی کو متاثر نہیں کرے گا۔ اس منصوبے سے بڑے پیمانے پر روزگار پیدا ہوگا جبکہ فنی جائزہ مکمل ہو چکا ہے اور عمل درآمد تین مراحل میں 687 ایکڑ زمین پر کیا جائے گا۔ زمین سے متعلق مسائل کے حل کے لیے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ، میئر کراچی مرتضی وہاب اور کمشنر کراچی حسن نقوی پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ وفاقی وزارت بحری امور بھی اپنے نمائندے جلد مقرر کرے گی۔
وزیراعلی مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت چینی ادارے کے تعاون سے تیسرا ٹریٹمنٹ پلانٹ قائم کر رہی ہے جب کہ 50 ہزار گیلن روزانہ پانی صاف کرنے کی گنجائش رکھنے والا نیا پلانٹ بھی لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر کراچی سیوریج منصوبہ پر تیزی سے کام جاری ہے تاکہ لیاری اور ملیر ندیوں کے ذریعے آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کو روکا جا سکے۔ٹریٹمنٹ پلانٹ ایک اور دو کی گنجائش بالترتیب 10 کروڑ اور 18 کروڑ گیلن روزانہ کر دی جائے گی۔ جبکہ چوتھا ٹریٹمنٹ پلانٹ کورنگی میں بنایا جائے گا جو ملیر ندی کے پانی کو صاف کرے گا اور اس کی روزانہ گنجائش بھی 18 کروڑ گیلن ہو گی۔اجلاس میں کراچی کے مینگرووز کے علاقوں میں کشتی کے ذریعے ماحول دوست سیاحت شروع کرنے کے منصوبے پر بھی غور کیا گیا۔
کراچی سے ٹرک اسٹینڈ کی منتقلی کے لیے ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کمشنر کراچی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی)کے نمائندے بھی اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ یہ کمیٹی نئی جگہ کے لیے تجویز دے گی اور اس کی منظوری وزیراعلی سندھ سے حاصل کرے گی۔یہ اجلاس وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان تعاون کے ایک نئے دور کی علامت ہے جو کراچی اور سندھ بھر میں بہتر انفرااسٹرکچر، ماحول دوست اقدامات اور معاشی ترقی کو یقینی بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔ سیوریج کے پانی کی صفائی اور ساحلی ترقی جیسے اہم مسائل پر مشترکہ عزم ایک خوش آئند تبدیلی کا پتہ دیتی ہے جو کراچی کے مستقبل کو زیادہ پائیدار اور خوشحال بنانے کی جانب قدم ہے۔
کراچی کے ساحلی مسائل پر حکومت سندھ اور وفاق کا مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا اعلان
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔