پہلگام فالس فلیگ واقعے کے بعد بھارت میں صحافت پر حکومتی شکنجہ مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے سنسرشپ اور میڈیا اداروں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، کشمیر پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو جھوٹے مقدمات میں الجھایا جا رہا ہے۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت صحافتی آزادی کے عالمی انڈیکس میں 151ویں نمبر پر جا پہنچا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مودی حکومت پر تنقید کرنے والی آوازوں کو یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کے ذریعے خاموش کرایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، دی وائر اور بی بی سی جیسے بین الاقوامی میڈیا اداروں پر چھاپے بھی مارے جا چکے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بھی بھارتی حکومت کی میڈیا پالیسیوں پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے بھارت میں میڈیا کی آزادی محض ایک دعویٰ بن کر رہ گئی ہے۔