نئی دہلی (سب نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے ایک شرمناک اور جانبدارانہ فیصلے میں پہلگام حملے کی عدالتی تحقیقات کی درخواست مسترد کر دی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی ادارے نہ صرف سچ چھپانا چاہتے ہیں بلکہ اپنی ہی عوام کو گمراہ کر کے اصل مجرموں کو تحفظ دے رہے ہیں۔
پہلگام کے علاقے بائیسران ویلی میں ہونے والے اس حملے میں 26 افراد جان سے گئے۔ بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام حسبِ روایت پاکستان پر ڈال کر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی، لیکن جب درخواست گزار نے اس حملے کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا تو سپریم کورٹ نے اسے جھاڑ دیا اور کہا کہ ایسی درخواستیں فورسز کا حوصلہ پست کرتی ہیں۔
جسٹس سوریا کانت نے کہا، یہ نازک وقت ہے جب ہر بھارتی کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ ایسی درخواستیں فورسز کو بددل کرتی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی باتوں کے پیچھے بھارتی اداروں کی وہ ناکام پالیسیاں چھپی ہوئی ہیں جو ہر حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اصل حقائق سے نظریں چراتی ہیں۔سپریم کورٹ نے نہ صرف عدالتی کمیشن کی تجویز رد کی بلکہ سابق جج سے تحقیقات کی درخواست پر بھی سخت رویہ اپنایا اور کہا کہ جج صرف فیصلے سناتے ہیں، تحقیقات نہیں کرتے۔ یہ مقف اس بات کی علامت ہے کہ بھارت اپنے شہریوں سے سچ چھپانا چاہتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب درخواست گزار نے کشمیری طلبا پر ملک بھر میں ہونے والے حملوں کی شکایت کی اور ان کے تحفظ کے لیے رہنمائی طلب کی تو عدالت نے اسے بھی سرزنش کا نشانہ بنایا، بجائے اس کے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کی حفاظت کے لیے کوئی اقدام کرتی۔یہ سب کچھ اس ملک میں ہو رہا ہے جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے، لیکن جب بات کشمیر یا اقلیتوں کے حقوق کی ہو تو اس کے ادارے خود ہی انصاف کا گلا گھونٹ دیتے ہیں۔پہلگام حملہ بھارت کے لیے ایک موقع تھا کہ وہ شفاف تحقیقات کے ذریعے اصل کرداروں کو بے نقاب کرتا، لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلے نے ثابت کر دیا کہ بھارت کا نظامِ انصاف صرف طاقتور طبقے کی حفاظت کے لیے کام کرتا ہے، جبکہ سچ، شفافیت اور عوامی مفاد کو روند کر دبایا جاتا ہے۔
پہلگام حملے کی تحقیقات کی پٹیشن بھارتی سپریم کورٹ سے مسترد
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔