بیجنگ :چین اور وسطی ایشیا کے وزرائے خارجہ کا چھٹا اجلاس الماتی میں منعقد ہوا۔ ہفتہ کے روز سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نیز ترکمانستان کے نمائندے اور چین وسطی ایشیا میکانزم کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی۔ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں رواں سال میں ہونے والے چین وسطی ایشیا کے دوسرے سربراہ اجلاس کے لیے جامع سیاسی تیاریاں کی گئیں۔
وانگ ای نے کہا کہ یکطرفہ اور تجارتی تحفظ پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ نے من مانی کرتے ہوئے محصولات عائد کیے ہیں جو دوسرے ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔چین نے نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور نظم و نسق اور بین الاقوامی انصاف کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری جوابی اقدامات کیے ہیں. انہوں نے چین وسطی ایشیا تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پانچ نکاتی تجویز پیش کی۔ پہلی یہ ہے کہ اعتماد اور خوشگوار ہمسائیگی پر قائم رہا جائے۔ دوسری، باہمی فائدہ مند تعاون جاری رکھا جائے۔ تیسری میکانزم کی تعمیر جاری رکھی جائے۔
چوتھی، انصاف کو برقرار رکھا جائے اور پانچویں یہ کہ ہمیں نسل در نسل دوستی پر قائم رہنا چاہیے۔اجلاس میں شریک وسطی ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے اپنے ملک کی قومی ترقیاتی حکمت عملیوں کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے مربوط کریں گے۔ تمام فریقوں نے کثیرالجہتی کی حمایت کا اعادہ کیا اوراس کے لئے وہ اپنے جائز حقوق ومفادات کے تحفظ کے لئے ہم آہنگی کو مضبوط بنائیں گے۔ اجلاس کے دوران وانگ ای نے وسطی ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔