ڈھاکہ (آئی پی ایس)ڈھاکہ کی عدالت نے سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی خاندانی جائیدادیں اور بینکس اکاؤنٹس ضبط کرنے کر حکم دے دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکہ عدالت نے حسینہ واجد دھانمنڈی علاقے میں واقع گھر، جسے ’سوداسدھن‘ کہا جاتا ہے کو خاندان کے افراد کی ملکیتی دیگر جائیدادیں سمیت ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک اہلکار نے بتایا کہ عدالت نے ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے 124 بینک اکاؤنٹس کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو ڈھاکہ میٹروپولیٹن کے سینئر اسپیشل جج ذاکر حسین غالب نے انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کی درخواست کے بعد یہ حکم جاری کیا۔ شیخ حسینہ کے آنجہانی شوہر جوہری سائنسدان ایم اے وازید میاں کو سودھا میاں کہا جاتا تھا۔ گھر ’سودھاسدن‘ ان کے نام پر رکھا گیا۔
’اللہ نے مجھے واپسی کیلئے زندہ رکھا ہے‘، شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو خبردار کردیا
رپورٹ میں کہا گیا کہ شیخ حسینہ کی جائیداد کے ساتھ ساتھ ان کے بیٹے سجیب وازید جوئی، بیٹی صائمہ وازد پتل، بہن شیخ ریحانہ اور ان کی بھانجیوں ٹیولپ صدیق اور رضوان مجیب صدیق کی دیگر جائیدادیں بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔
6 فروری کو بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے شیخ حسینہ کے ”جھوٹے اور بناوٹی“ تبصروں اور بیانات پر بھارتی حکومت سے باضابطہ احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر شیئر کیے گئے ان بیانات کو عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں کے طور پر دیکھا گیا۔
جمعرات کو بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے ڈھاکہ میں بھارت کے قائم مقام ہائی کمشنر کو ایک احتجاجی نوٹ سونپا۔ نوٹ میں بنگلہ دیشی حکومت کی گہری تشویش، مایوسی اور سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے بیانات بنگلہ دیشی عوام کیلئے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔
خیال رہے کہ حسینہ واجد گزشتہ سال شدید عوامی احتجاج کے بعد بنگلادیش سے فرار ہوکر بھارت چلی گئی تھیں۔ 77 سالہ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں ایک عارضی حکومت قائم ہوئی۔