اسلام آباد : چائنا انٹرنیشنل پریس اینڈ کمیونیکیشن سینٹر کے ریسرچ فیلو محمد ضمیر اسدی نے کہا ہے کہ چینی پالیسی سازوں کا اہم ترین سالانہ اجلاس’’ ٹو سیشنز‘‘ جو چین کی نیشنل پیپلز کانگرس ( این پی سی ) اور چائینز پیپلز پولیٹکل کنسلٹیٹو کانفرس( سی پی پی سی سی ) کا مشترکہ اجلاس ہے پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔
پیر کو میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کے ٹوسیشن کے تناظر میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت پاکستان کو صنعتی، زرعی، توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں چینی سرمایہ کاری سے فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعتی ترقی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زیادہ زور دیا جا رہا ہے، جس سے پاکستان کی معیشت کو طویل المدتی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ مزید برآں، ڈیجیٹل معیشت،گرین توانائی اور ہائی ٹیک انڈسٹریز میں تعاون کے امکانات بھی کھل رہے ہیں، جو پاکستان کےلئے ترقی کے نئے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے چین اپنی مشترکہ خوشحالی کے وژن کی طرف بڑھ رہا ہے، پاکستان ان نئے اقتصادی مواقع سے نمایاں فائدہ اٹھائے گا ۔
ضمیراسدی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی جاری ترقی، خاص طور پر اس کے دوسرے مرحلے میں، ہمارے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کے لئے ایک انقلابی محرک ثابت ہوگی۔ چین کی قیادت نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لئے اپنی مضبوط وابستگی ظاہر کی ہے۔ پاکستان کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی ) میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر اس کی سٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں صنعتی تعاون، زراعت، توانائی اور انفراسٹرکچر پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جس سے چین کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی جو ہمارے دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرے گی۔
یہ مرحلہ چینی کمپنیوں کے لئے پاکستان کے مینوفیکچرنگ شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے کے بے شمار مواقع فراہم کرے گا، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ٹیکنالوجی کی منتقلی میں بہتری آئے گی اور صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ چینی کاروبار، جو حکومت کی پالیسیوں اور حمایت سے متاثر ہیں، پاکستان میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر منصوبوں، قابل تجدید توانائی کے حل اور ہائی ٹیک صنعتوں میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند ہوں گے۔ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون پاکستان میں علم، مہارت اور تجربات کی منتقلی کو آسان بنائے گا، جس سے مقامی صنعتوں کو طاقت ملے گی اور پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں پوزیشن مستحکم ہوگی۔ضمیر اسدی نے مز ید کہا کہ ’’ٹو سیشنز ‘‘اجلاس کے مثبت نتائج پاکستان کے سماجی اور اقتصادی ڈھانچے پر دیرپا اثر ڈالیں گے۔