ڈھاکہ (آئی پی ایس )بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اگست میں سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے والے طالب علم رہنما ناہید اسلام نے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کرلیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن (ایس اے ڈی) نامی طلبہ تنظیم نے سرکاری شعبے میں ملازمتوں کے کوٹے کے تنازع پر مظاہروں کی ابتدا کی تھی جو کہ جلد ہی ملک گیر بغاوت میں تبدیل ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں حسینہ واجد کو اگست میں اقتدار چھوڑ کر بنگلہ دیش فرار ہونا پڑ گیا تھا۔
معاملے سے آگاہ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ طلبہ تنظیم بدھ کو ممکنہ طور پر ایک تقریب کے دوران نئی پارٹی شروع کرنے کے منصوبوں کو حتمی شکل دے رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کے جانے کے بعد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا چارج سنبھالنے والے طالبعلم رہنما اور مشیر ناہید اسلام کنوینر کی حیثیت سے پارٹی کی قیادت کریں گے۔
ناہید اسلام عبوری حکومت میں طلبہ کے مفادات کی وکالت کرنے والی اہم شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔توقع ہے کہ وہ نئی سیاسی جماعت کی قیادت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے مشیر کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے، ناہید اسلام نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ انتخابات 2025 کے آخر تک منعقد ہوسکتے ہیں اور بہت سے سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نوجوانوں کی قیادت والی جماعت ملک کے سیاسی منظر نامے کو نمایاں طور پر نئی شکل دے سکتی ہے۔
محمد یونس نے واضح کیا ہے کہ انہیں الیکشن میں حصہ لینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، محمد یونس کے دفتر نے فوری طور پر نئی جماعت کے حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔بنگلہ دیش کئی ہفتے جاری رہنے والے مظاہروں کے نتیجے میں سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد سے سیاسی بے چینی کا شکار ہے۔واضح رہے کہ سابقہ حکومت کے خلاف ملک گیر مظاہروں میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے رواں ماہ کہا تھا کہ حسینہ واجد کی سابق حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے عہدیداروں نے بغاوت کے دوران مظاہرین کے خلاف منظم طریقے سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا۔