Tuesday, July 1, 2025
ہومکالم وبلاگزبلاگزمافیا اور ہمارا کپتان

مافیا اور ہمارا کپتان

تحریر: حسنین احمد
@Its__Hasnain
25 جولائی 2018 کے عام الیکشن میں تحریک انصاف عمران خان کی کمان میں الیکشن میں کامیابی حاصل کرتی ہیں اورکپتان 22 برس پرمحیط طویل اورکٹھن سیاسی سفرکے بعد عوام کے امیدوں اور امنگوں کو لئے ملک کا 22 ویں کپتان بن جاتا ہے۔
کپتانی سنبھالنے کے بعد ان کے سامنے بےپناہ چیلنجز ہوتے ہیں۔ایک طرف مہنگائی،بیروزگاری اور غربت کے ستائے عوام کو ریلیف دینا جبکہ دوسری طرف ملک کی تباہ حال معیشت کو ٹھیک کرنا سب سے بڑا چیلنج تھا برسراقتدار آنے کے کچھ عرصے بعد ملک میں مختلف بحران آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
سب سے پہلے آٹا بحران آتا ہے ملک میں اچانک گندم کی کمی ہوجاتی ہے جبکہ صوبوں کے پاس اپنی گندم ختم ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے ملک میں آٹے کی قلت ہوجاتی ہیں اس قلت کی وجہ آٹے کی ذخیرہ اندوزی تھی مارکیٹ میں آٹے کی قلت کی وجہ سے آٹا نایاب ہوا اور قیمت اوپر گئی آٹا مافیا نے عوام کو لوٹ کر اپنی جیب گرم کی ۔آٹا بحران کو مہینے گزرچکے ہیں لیکن ابھی تک کسی ذمہ دار کو قرارواقعی سزا نہیں ملی اور کپتان آٹا مافیا کے سامنے زیر ہوچکے ہے۔
ملک میں دوسرا بڑا بحران پیٹرول بحران تھا۔عالمی منڈیوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمیتوں میں واضح کمی کے بعد حکومت پٹرول کے فی لیٹر قیمت میں 11 روپے کمی کرتی ہیں مگر اس کا فائدہ عوام تک پہنچنے سے پہلے پٹرول مافیا راتوں راتوں پٹرول غائب کردیتا ہے اور ایک ہفتے سے زائد تک عوام پٹرول کے حصول کیلئے دردرپھرتی ہے ۔دس دن کے بعد جیسے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے تو صبح ہر پٹرول پمپ میں پٹرول دستیاب تھا گویا رات کو پریاں پٹرول لائی اور چھوڑ کے چلی گئی۔ان دس ایام میں پٹرول مافیا عوام سے اربوں کماتا ہے اس کے بعد کمیشن بنتا ہے ایف ائی اے اور دیگر ریاستی اداروں کی مدد سے تحقیقات کی جاتی ہیں،تحقیقاتی رپورٹ بنتی ہے اسے پبلک کیا جاتا ہے مگر آج تک کپتان اس رپورٹ میں متعین کردہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ کرسکا اور یوں دوسرا بحران بھی مافیا نے جیتا ۔ پٹرول بحران کے بعد چینی بحران گویا عوام پر ایک اور قہربن کرٹوٹا۔۔۔ ملک میں اچانک چینی غائب ہوجاتی ہے اور جہاں چینی دستیاب ہوتی ہے وہا دگنی قیمت پر بیچی گئی۔ ایک بار پھرغریب عوام کا خون چوسا گیا حسب معمول کمیشن تشکیل دیا گیا اور تحقیقاتی رپورٹ بنائی گئی جس میں ہوشربا انکشافات ہوئے۔ پاکستان کی سیاست کی تمام بڑے نام اس رپورٹ میں ذمہ دار ٹھرائے گئے جبکہ خود کپتان کے ٹیم کے نمایاں کھلاڑی بھی اس گنگا میں ہاتھ دھونے والوں میں شامل تھے مگر اس بار خلاف معمول چینی مافیا کے خلاف کاروائی کا آغازکیا گیا مگرکارروائی مؤثر اس لئے ثابت نہیں ہوئی کیونکہ کارروائی کے باوجود چینی آج بھی اسی قیمتوں ہر بک رہی ہیں جبکہ بحران کے ذمہ داران آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں س کے علاوہ ادویات مافیا نے بھی کمائی کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا اور ادویات آج دگنی قیمت پر دستیاب ہیں کورونا کے دوران ماسک،سینیٹائزر اور دوسری متعلقہ ادویات ذخیرہ کرکے مہنگی بیچی گئی مگرآج تک ہم سب کے کپتان ادویات مافیا کا بھی کچھ نہ کرسکے۔ پے در پے بحرانوں اور اس کے خلاف خاطر خواہ کاروائی نہ کرنے کی وجہ سے عوامی حلقوں میں حکومتی احتساب کا نعرہ اہمیت کھو چکا ہے اور عوام مایوس ہوچکے ہیں ۔عوامی مایوسی آنے والے الیکشن میں تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں اور کپتان کی کپتانی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔۔اسی لئے کپتان کو ہواؤں کا رخ بدلنا پڑے گا اور 22 برس انہوں نے کرپشن کے خلاف جو جنگ لڑی اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔