غزہ (سب نیوز )اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شمالی حصے میں اپنے گھروں کو واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک فلسطینی شہید ہوگیا، جب کہ حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے فوجیوں نے گھر واپس جانے والے غزہ کے شہریوں کو واپس جانے سے روک دیا ہے، ہزاروں فلسطینی کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار گھر واپس جانے کے منتظر ہیں، تاہم انہیں اسرائیلی فورسز کی جانب سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ایک خاتون قیدی کی رہائی میں تاخیر پر اسرائیل فلسطینیوں کی واپسی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔یہ تنازع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی اور ہفتے کے روز 200 فلسطینیوں کے بدلے 4 اسرائیلی فوجیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں نے جنین شہر اور اس کے قریب بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری رکھا، جس کے نتیجے میں 2 سالہ بچی سمیت کم از کم دو فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 47 ہزار 283 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار 472 زخمی ہو چکے ہیں، اس دوران حماس کے حملوں میں اسرائیل میں کم از کم ایک زہار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچی ادرائی نے ایکس پر ایک جاری بیان میں فلسطینیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ شمالی غزہ کی طرف واپس جانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے علاقے کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کا ذمہ دار حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ راہداری اس وقت تک نہیں کھولی جائے گی، جب تک اسرائیلی قیدی اربیل یہود کی رہائی کا تنازع ثالثوں اور اسرائیلی حکام کے درمیان حل نہیں ہو جاتا۔