اسلام آباد(آئی پی ایس )اسلام آباد میں جہاں پانی نایاب ہوتا جارہا ہے وہیں پر دستیاب پانی بھی مضر صحت ہے اور شہری صاف پانی سے محروم ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 36فلٹریشن پلانٹس، 42فیصد واٹر ورکس اور 17فیصد ٹیوب ویلز کا پانی مضر صحت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
دستاویزات کے مطابق شہر اقتدار کے 36فلٹریشن پلانٹس کا پانی پینے کے لیے ٹھیک نہیں ہے، اس کے علاوہ 22ٹیوب ویلز کا پانی مضر صحت ہے جبکہ اسلام آباد کے 12 آبی ذخائر میں سے 5 آبی ذخائر کا پانی بھی مضر صحت قرار دیا جا چکا ہے۔دستاویزات کے مطابق سملی ڈیم ریزوائر، شہزاد ٹاون ٹینکی، شاہدرہ واٹر ورکس کا پانی ٹھیک نہیں ہے، اسلام آباد کے سیکٹر ایف کے 30فیصد، سیکٹر ایچ کے 21فیصد کے ٹیوب ویلز کا پانی صاف نہیں ہے، شہر کی سوسائیٹیز اور ٹاونز کے فلٹریشن پلانٹس کی کوالٹی سب سے زیادہ خراب ہے۔
سوسائیٹیز اور ٹاونز کے 68فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی مضر صحت ہے، سیکٹر آئی کے 40فیصد، سیکٹر جی کے 27فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی خراب ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق خراب پانی کے پینے سے ہیپٹائٹس اے اور ای، ٹائیفائڈ، ڈائیریا، معدے کی بیماریاں، بیلو بے بی سینڈروم اور دیگر امراض لگتے ہیں۔پاکستان کونسل آف ریسرچ آن واٹر ریسورس نے تجاویز دی ہیں کہ پانی کی کوالٹی کو برقرار رکھنے کے لیے آن لائن نگرانی کا سسٹم نصب کیا جائے، فلٹریشن پلانٹس، واٹر سپلائی سیکم اور ٹیوب ویلز کے آس پاس صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔پاکستان کونسل آف ریسرچ آن واٹر ریسورس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ فلٹریشن پلانٹس کے پانی کے ٹریٹمنٹ والے آلات کو برقت تبدیل کیا جائے اور پبلک واٹر سپلائیز پر کلورینشن کو یقینی بنایا جائے۔