تحریر: ولید احمد
@Wale_87
خلافت عثمانیہ کا جب دور تھا تو ترکوں نے مسجد نبوی کی تعمیر کرنے کا ارادہ کیا انھوں نے اپنی وسیع و عریض ریاست میں اعلان کر دیا کہ انہیں عمارت سازی سے متعلق فنون کی ماہر درکار ہیں جب اعلان کیا گیا تو رياست کے کونے کونے سےہر علم نے ماہر لوگ آنا شروع ہو گئے ساتھ ہی سلطان نے حکم جاری کردیا کہ جتنے ہی ماہر لوگ آرہے ہیں ان کے لیے استنبول سے باہر الگ الگ محلوں میں بسایا جائے ان کی بعد محبت عقیدت اور حیرت کا ایسا باب شروع ہوا جسکی نظیر ملنا بہت مشکل ہے جو اس وقت کی خلافت کا سب سے بڑا فرمانروا تھا وه اس شہر میں آیا اور ہر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ ایک ذہین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھائے ان کو پکا پختہ اور بے مثال کر دے پھر اس بچے کو جو فن سیکھ رہا ہو گا اسے خلافت حافظ قرآن اور شہسوار بنائے گی دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال تک جاری رہا دیکھتے ہی دیکھتے 25 سال بعد نوجوانوں کی ایسی جماعت تیار ہو گئی جو ہر شعبے کے ماہر تھے اور ہر شخص حافظ قرآن اور باعمل مسلمان بھی تھا یہ ایک اندازے کے مطابق 500 کے قریب نوجوان تھے اس کے بعد ترک ریاست نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں ساتھ جنگلوں سے لکڑیاں کٹوائیں گئیں اور سارے انتظامات پورے کیے گئے محبت کا یہ عالم تھا ان سب چیزوں کو رکھنے کےلیے مدینہ المنورہ سے باہر ایک بستی آباد کی گئی تاکہ شور سے مدینہ المنورہ کا ماحول خراب نہ ہو حضور ﷺ کے ادب کی وجہ سے اگر کسی پتھر میں ترمیم کی ضرورت ہوتی تو اس پتھر کو وہاں اسی بستی میں بھیج دیا جاتا جہاں سے لایا جاتا تھا جتنے ماہرین تھے سب کو حکم جاری تھا کہ شخص کام کے دوران باوضو رہے درود شریف اور ساتھ قرآن پاک کا تلاوت میں مشغول رہے روضہ رسول ﷺ کی جالی کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا تھا تاکہ گردوغبار روضہ رسول ﷺ میں داخل نہ ہو سکے ساتھ ہی ستون لگائے گئے تھے کہ ریاض الجنہ اور روضہ رسول ﷺ پر مٹی نہ گرے یہ کام پندرہ سال تک چلتا رہا اور تاریخ گواہ ہے
(ایسی محبت اور عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی ہوئی ہے نہ کبھی ہو گی )
بس اللّه پاک سے دعا ہے ھمارے اندر بھی اپنے رسول ﷺ کی محبت کو آباد رکھے اور ان کی سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ! امین
مسجد نبوی محبت کی علامت
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔