اسلام آباد (سب نیوز )وفاقی وزیر برائے تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مدارس رجسٹریشن سے متعلق بل عجلت اور مخصوص حالات میں منظور ہوا تھا۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھاکہ مدارس کی تنظیموں کی اکثریت کو بل پر اعتراضات ہیں، پندرہ میں سے دس وفاق ہائے مدارس نے بل پر تحفظات کا اظہار کیاہے جس کے بعد مدارس رجسٹریشن بل کی درستی کیلئے کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن سے متعلق بل عجلت اور مخصوص حالات میں منظور ہوا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن پر کوئی سمجھوتا ممکن نہیں جو مدارس وزارت تعلیم سے منسلک ہو گئے ان سے متعلق منفی قانون سازی نہ کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ مدارس اپنا آڈٹ بھی کرواتے ہیں حسابات سب کیلئے کھلے ہیں، فیٹف سے متعلق ماضی میں بھی مدارس کی کوئی شکایت نہ تھی اور نہ ہی اب ہے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے ہیں، صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی۔
اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔ان کا کہنا تھاکہ 17 دسمبر کو وفاق اور تنظیمات المدارس کا اجلاس 17 دسمبر کو بلایا ہے جس میں لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ تاہم حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 17 دسمبر کو بلائے جانے کا امکان ہے جس میں مدارس رجسٹریشن بل کی منظوری متوقع ہے۔