دمشق (آئی پی ایس )شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد باغیوں نے وہاں کی جیلوں میں برسوں سے قید سیکڑوں قیدی رہا کردیے ہیں، انہی میں سے ایک علی حسن العلی بھی ہیں جو 39سال تک جیل میں قید رہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گذشتہ چار دہائیوں سے معمرعلی اپنے بڑے بھائی علی حسن العلی کی مسلسل تلاش میں تھے جو 1986 میں غائب ہوگئے تھے۔ اس وقت علی حسن کی عمر 18 برس تھی اور وہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے جب انہیں شمالی لبنان میں ایک چیک پوائنٹ پر شامی سپاہیوں نے حراست میں لے لیا تھا،اس کے بعد سے علی حسن کی کوئی خیرخبر نہیں تھی۔
معمرعلی اور ان کے اہل خانہ مسلسل علی حسن کی تلاش کرتے رہے، انہوں نے ملک کی سبھی جیلوں اور متعلقہ محکموں کے چکر لگائے مگر وہاں سے انہیں متضاد معلومات فراہم کی گئیں، کسی نہ کہا وہ جیل میں ہیں جبکہ کہیں سے انہیں علی حسن کی موجودگی سے انکار سننے کو ملا۔ بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے اور سیکڑوں قیدیوں کی رہائی کے بعد معمر علی کو امید تھی کہ ان کے بھائی کا کوئی نہ کوئی سراغ مل جائے گا، اگر وہ زندہ ہوئے۔ معمر علی سوشل میڈیا پر متحرک تھے اور اپنے گم شدہ بھائی کے بارے میں پوسٹیں کرتے رہتے تھے جو اب 57 سال کے ہوچکے ہوں گے۔
گذشتہ روز ان کے دوستوں اور رشتے داروں نے ملک کے شمالی حصے میں واقع حمہ سینٹرل جیل کے باہر کھڑے ایک معمر شخص کی تصویریں واٹس ایپ کیں اور کہاں کہ یہ شخص بہت حد تک تم سے مشابہ ہے اور تمھارا بچھڑا ہوا بھائی ہوسکتا ہے۔ معمر علی تصویر میں نظر آنے والے شخص کو دیکھتے ہی چلا اٹھے کہ یہ میرا بھائی ہے، کیونکہ اس کی شکل و صورت حیران کن طور پر معمر علی سے مشابہ تھی۔معمرعلی اور ان کے اہل خانہ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اور وہ اپنے بچھڑے ہوئے کو واپس لانے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں۔
بشار حکومت کے خاتمے پر رہائی، 18سال کا لڑکا 57سال کی عمر میں جیل سے باہر آیا
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔