قاہرہ: حضرت موسٰی علیہ السلام کبھی مصر سے باہر نہیں گئے تھے۔ یہ دعوٰی مصر میں محکمہ آثارِ قدیمہ کے سابق وزیر زاہی حواس نے کیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر وضاحت کی ہے کہ میں نے موسٰی علیہ السلام کے مصر سے باہر جانے کا انکار نہیں کیا بلکہ یہ کہا ہے کہ آثارِ قدیمہ کے ریکارڈ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق زاہی حواس کا کہنا ہے کہ دین اور آثارِ قدیمہ دو الگ معاملات ہیں۔ دونوں ہی ہماری ضرورت ہیں مگر اِن کا باہم کوئی تعلق نہیں۔
آثارِ قدیمہ کسی بھی انسان کی خواہش کے تابع بھی ہوسکتے ہیں۔مصر کی قدیم تاریخ کے ماہر ڈاکٹر وسیم السیسی کہہ چکے ہیں کہ بحیرہ احمر میں راستہ بن جانے کا اب تک کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ مصرف کی قدیم تہذیب کا صرف 30 فیصد طشت از بام ہوسکا ہے۔ بہت کچھ ہے جو اب تک نامعلوم ہے۔زاہی حواس نے دریائے نیل کے کناروں، مغربی صحرا اور دریائے نیل کی وادی میں آثار قدیمہ کے مقامات پر طویل مدت تک تحقیق کی ہے۔ زاہی حواس نے الجیزہ میں اہرامِ مصر بنانے والوں کی قبور اور سمندری نخلستانوں میں سونے کی حنوط شدہ لاشیں دریافت کرکے شہرت پائی ہے۔