ریاض:سعودی عرب میں کئی پاکستانی موجود ہیں جو اپنے اہلخانہ کو وہاں بلوانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اب ان کے لیے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے۔
بہت سے پاکستانی افراد سعودی عرب میں ملازمت پر فائز ہیں جبکہ کئی وہاں کاوربار سے وابستہ ہیں، تارکین وطن کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اہلخانہ کو بھی سعودی عرب بلا کر ان کے ساتھ رہ سکیں۔
سعودی عرب ان لوگوں کو خاندانی کفالت کی سہولت فراہم کرتا ہے جو اہلخانہ کو لانا چاہتے ہیں، غیرملکی اس سہولت سے استفادہ کرسکتے ہیں اگر وہ اپنی آمدنی، پیشے اور دیگر ضروریات کو پورا کرسکیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہری اہلخانہ کیلئے اقامہ ویزا لے سکتے ہیں جس میں میاں بیوی اور بچے شامل ہیں۔
مذکورہ ویزا ایک سال کے لیے کارآمد ہے اور اس کی سالانہ تجدید ضروری ہوتی ہے۔
اقامہ ویزا فیملی ممبر کی طرح رہائش کا درجہ دیتا ہے اس کے لیے ممکنہ طور پر زیادہ تنخواہ کی حد کے ساتھ مخصوص پیشوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انجینئرنگ، مارکیٹنگ اور میڈیسن جیسی ملازمتوں میں سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی افراد اپنے اہل خانہ کو اپنے ساتھ لا سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے، انہیں کم از کم 3,500 ریال ماہانہ کمانے ہوں گے۔
عام طور پر آجر ایکسپیٹ کے رہائشی اجازت نامے (اقامہ) کی تجدید کا خیال رکھتے ہیں۔ تاہم، غیر ملکیوں کو ہر سال اپنے خاندان کے افراد کے اقامہ کی تجدید کرنی ہوگی۔ اگر آپ اصولوں پر عمل نہیں کرتے ہیں، تو آپ کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے بعد آہ کو اپنے ملک واپس بھیجا جا سکتا ہے، یا دوسری صورت میں جیل بھی ہوسکتی ہے۔
ورک ویزا پر سعودی عرب جانے سے قبل پاکستانی ورکرز کو بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کو فیس ادا کرکے حکومت سے ورک ویزا تحفظ حاصل کرنا ہوگا۔ ایسا کرنے سے سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز کو پاکستان کے سفارت خانے سے قانونی تحفظ اور مدد مل سکے گی۔
سعودی عرب میں اہلخانہ کو بلانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے اچھی خبر
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔