Sunday, December 22, 2024
ہومپاکستانصدر آر آئی یو جے طارق علی ورک نے ذیلی کمیٹی اطلاعات میں میڈیا ورکرز کو حکومتی اعلان کردہ کم از کم تنخواہ سینتیس ہزار پانچ سو سے بھی کم کی ادائیگی کا معاملہ اٹھا دیا

صدر آر آئی یو جے طارق علی ورک نے ذیلی کمیٹی اطلاعات میں میڈیا ورکرز کو حکومتی اعلان کردہ کم از کم تنخواہ سینتیس ہزار پانچ سو سے بھی کم کی ادائیگی کا معاملہ اٹھا دیا

اسلام آباد (آئی پی ایس )صدر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس طارق علی ورک نے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی اطلاعات کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ بیشتر صحافتی اداروں میں میڈیا ورکرز کو کم از کم تنخواہ 37ہزار 500 سے بھی کم تنخواہیں دی جا رہی ہیں ، مہنگائی کے دور میں صحافیوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ، حکومت تاحال 8ویں ویج بورڈ پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہے ، صحافیوں کا کوئی پرسان حال نہیں ، میڈیا مالکان اور حکومت مل کر صحافیوں کا استحصال کر رہے ہیں جس پر چیئرمین ذیلی کمیٹی سید امین الحق نے رولنگ دی ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات اور پیمرا اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام میڈیا ہاوسز میں حکومت کی مقرر کردہ کم ازکم تنخواہ 37 ہزار 500 کی ادائیگی ہونی چاہئے ، نواں ویج ایوارڈ فوری طور پر نافذ العمل کروایا جائے، جو اخبارات اور ٹی وی چینلز صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کررہے ہیں ان کی فہرست مرتب کرکے ان کے اشتہارات کی بندش سمیت تمام مطلوبہ اقدامات کیئے جائیں، میڈیا ہاوسز میں تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے سسٹم کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات اور آئی ٹی این ای کے ممبران کی تعداد 5 کرنے کے لیئے فوری عمل کیا جائے۔

گزشتہ روز ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق علی ورک نے کہا ہے کہ پرنٹ میڈیا کے حوالے سے قانون سازی تو موجود تھی لیکن الیکٹرانک میڈیا کے حوالے سے قانون سازی نہیں تھی گزشتہ حکومت کے دور میں پیمرا ترمیمی ایکٹ پاس کیا گیا جس کے تحت الیکٹرونک میڈیا کے اداروں کو پابند کیا گیا کہ وہ دو ماہ میں صحافیوں اور ورکرز کی تنخواہیں اور بقایا جات ادا کریں،مگر دو ماہ گزرنے کے باوجود انہوں نے تنخواہیں اور واجبات ادا نہیں کیے تو ان کے خلاف کونسل آف کمپلینٹ میں شکایت کی جائے گی کونسل آف کمپلینٹ کہ فیصلے کے باوجود ورکرز اور صحافیوں کو تنخواہیں اور بقایا جات ادا نہیں کیے جا رہے جبکہ اداروں کے اشتہارات کو بند کرنے اور انہیں جرمانے کی سزائیں دینا تھیں مگر ابھی تک یہ معاملات زیر التوا ہیں، پرنٹ میڈیا کے حوالے سے چیئرمین آئی ٹی این ای نے بہت کام کیا ہے، 60کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں

پورے پاکستان میں وہ واحد چیئرمین ہے، ان کے پاس ممبران تک نہیں کام کا بوجھ بھی بہت زیادہ ہے لیکن انہوں نے بھرپور کام کر کے ورکرز کو ان کا حق دلوایا ہے انہوں نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ انہیں فوری طور پر تین ممبر دیے جائیں تاکہ ان پر کیسیز کا بوجھ کم ہو سکے گزشتہ بجٹ میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر کی گئی لیکن بڑے بڑے اداروں میں بھی کم از کم اجرت سے کم تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور نہ ہی حکومتی ہدایات پر عمل درامد ہو رہا ہے، ملازمین کو ویج بورڈ کے تحت بھی تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہی ہیں حکومت اور میڈیا مالکان بھی صحافیوں کی شنوائی نہیں کر رہے ہیں ،مہنگائی کے اس دور میں صحافیوں کے مسائل بڑھ چکے ہیں ،کرونا وائرس کی صورتحال میں جن اداروں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں پر کٹ لگایا وہ کٹ آج بھی برقرار ہے ،اداروں نے کٹ جانے والی رقم بھی ملازمین کو ادا نہیں کی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔