اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پشاور سے اسلام آباد تک پی ٹی آئی احتجاج کے دوران سیاسی قیادت نظر نہیں آئی، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ سے بڑے پارٹی عہدیداران کہاں تھے، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور کالی بھیڑوں کو پارٹی سے نکال باہر کرنا چاہیے۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی کلچر کا جنازہ نکل چکا ہے، وفاقی حکومت نے جس ظلم و بربریت کا مظاہرہ کیا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، لیکن پی ٹی آئی کو اپنی کمی اور کوتاہی پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے حوالے سے پی ٹی آئی میں قیادت، رابطے اور تعاون کا فقدان نظر آیا جس سے بہت مایوسی ہوئی، اتنی بڑی تعداد میں کارکنان آئے لیکن کوئی پلان نظر نہیں آیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں لوگوں نے بڑے بڑے عہدے رکھے ہوئے ہیں، میں 1996 سے اس پارٹی میں ہوں، میرے پاس سرکاری یا پارٹی کا عہدہ نہیں ہے لیکن پارٹی کے ساتھ کھڑا ہوں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جن کے پاس عہدے ہیں اور جو ہر ہفتے عمران خان سے جیل میں ملتے ہیں، ان لوگوں نے مایوس کیا ہے، اس سے پہلے جتنے بھی دھرنے ہوتے تھے، ان کے لیے آپس میں روزانہ کی بنیاد پر مشاورت کی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو تو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا، ان کے اوپر ورکرز اور سیاسی قیادت کا دباؤ تھا، پشاور سے اسلام آباد ڈی چوک تک باقی قیادت نظر ہی نہیں آئی، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کہاں تھے، ان لوگوں کو اتنے بڑے بڑے عہدے نہیں لینے چاہئیں تھے۔
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہم فوج، پولیس یا اپنے دیگر اداروں سے لڑنے کے لیے اسلام آباد نہیں گئے تھے، ہم پرامن احتجاج کے لیے گئے تھے، جب گولیاں چلائی گئیں تو ورکرز کو کیسے وہاں رکنے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے ایسی صورتحال میں حکومت سے مذاکرات کیوں نہ کیے، اگر ریڈ زون کا مسئلہ تھا تو احتجاج کا مقام تبدیل ہوسکتا تھا، عمران خان نے سنگ جانی میں جلسے کا کہہ دیا تھا تو پھر ڈی چوک جانے پر کون بضد تھا، شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے تحقیقات ہونی چاہئیں اور اس طرح کی کالی بھیڑوں کو پارٹی سے نکالنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرسٹر سیف نے گزشتہ رات بتایا تھا کہ عمران خان سنگجانی کے لیے متفق ہوچکے ہیں لیکن بشریٰ بی بی نہیں مانیں، بشریٰ بی بی کے پاس کوئی پارٹی عہدہ نہیں ہے، پی ٹی آئی اس قدر بے بس ہوچکی ہے کہ سیاسی فیصلے بھی نہیں کرپارہی۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت بشریٰ بی بی نے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو 5 اور 10 ہزار لوگوں کو لانے کا کہا تو اس فیصلے کے خلاف میں آواز اٹھانے لگا تھا لیکن مجھے روکا گیا، بشریٰ بی بی کا احترام کرتا ہوں لیکن انہیں فیصلہ سازی میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔