پشاور(آئی پی ایس ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نیکہا ہیکہ احتجاج کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات نہیں ہو رہے، عمران خان کی رہائی کے بعد ہی مذاکرات ہوں گے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے بعد ہی مذاکرات ہوں گے۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ احتجاج ہو رہا ہے اور ہر صورت ہوگا، 24 نومبرکو اسلام آباد جائیں گے۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سیکوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دھمکیوں سے مذاکرات نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پیش ہوئے، عدالت نے جو بھی فیصلہ دیا اس پر عمل کریں گے، ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی احتجاجی کیفیت تھی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریڈزون اور ڈی چوک کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ ہے، عوام غور کریں ہر اہم قومی موقع پر احتجاج کی کال کیوں دی جاتی ہے؟ خاص مواقع پر احتجاج اور دھرنوں کی کال کیوں دی جاتی ہے؟ بیلاروس کا وفد بھی 24نومبر کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے، امن و امان یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے، احتجاج کو کوئی نہیں روکتا، اسلام آباد آکر ہی احتجاج کا کیا مقصد ہے، اگر آپ نے احتجاج کرنا ہے تو جہاں آپ ہیں وہیں احتجاج کریں، اسلام آباد آکر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ این او سی کے بغیر جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، عمران خان سیکوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دھمکیوں سے مذاکرات نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے، میں اس حق میں ہوں کہ بات چیت ہونی چاہیے، کسی ایک پارٹی سے نہیں، جس کو بھی کوئی ایشو ہے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، ڈیڈلائن تب ہوتی ہے جب مذاکرات ہوتے ہیں،کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ دھمکیاں دیں اورپھربات چیت کریں، وزیراعلی خیبرپختونخوا اور بیرسٹرگوہر کل بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے تھے، اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے تو وہ بتائیں، اگر یہ کہیں گے کہ دھرنے دیں گے تو کسی صورت مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔
عمران خان کی رہائی کے بعد ہی مذاکرات ہونگے، 24نومبرکو ہرصورت اسلام آباد جائینگے، علی امین گنڈا پور
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔