اوٹاوہ (سب نیوز )سکھ علحیدگی پسند تحریک خالصتان سے تعلق رکھنے والے رہنماں کے کینیڈا کی سرزمین پر قتل کے معاملے پر کینیڈا اور انڈیا کے درمیان تعلقات میں تنا بڑھتا جا رہا ہے۔کینیڈا نے منگل کو الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اہم ساتھی اور انڈین وزیر داخلہ امت شاہ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کی سازش کے پیچھے ہیں۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈین وزیر داخلہ پر یہ الزام کینیڈا کی جانب سے اس ماہ چھ انڈین سفارت کاروں کو نکالے جانے کے بعد عائد کیا گیا۔
انڈین سفارت کاروں کو کینیڈا سے نکالنے کا تعلق وہاں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل سے ہے۔اس سے قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی ان کارروائیوں کے پیچھے مبینہ طور پر امت شاہ کا ہاتھ ہونے کے بارے میں رپورٹ کیا تھا۔کینیڈا میں انڈین ہائی کمیشن اور انڈین وزارت خارجہ نے ابھی تک اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا تاہم انڈین حکومت نے اس معاملے میں کینیڈا کی جانب سے پہلے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا تھا۔
کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے ملک کی شہری دفاع اور قومی سلامتی کمیٹی کو بتایا ہے کہ انڈین حکومت کے ایک سینئر وزیر نے کینیڈین شہریوں کو دھمکیاں دینے یا قتل کرنے کی سازش کی منظوری دی تھی۔منگل کو کینیڈا میں شہری دفاع اور قومی سلامتی کمیٹی کی سماعت کے دوران کمیٹی کی نائب سربراہ اور کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ راکیل ڈانچو کینیڈا میں شہری اور قومی سلامتی پر سوالات کر رہی تھیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال جون میں سکھ علحیدگی پسند تحریک خالصتان سے منسلک 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو وینکوور کے قریب مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو نے اس قتل کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا۔
راکیل ڈانچو نے کمیٹی کی سماعت کے دوران کینیڈا کی قومی سلامتی کی مشیر ناتھالی ڈروئن سے پوچھا کہ کس نے کینیڈا میں ہونے والے جرائم میں انڈین وزیر داخلہ کے ملوث ہونے کے بارے میں کینیڈا کی حکومت کی جانب سے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا؟اس پر نتھالی ڈروئن نے کہا کہ حکومت نے صحافیوں کے ساتھ ایسی معلومات شیئر نہیں کیں۔
راکیل ڈانچو 14 اکتوبر کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے بارے میں سوالات پوچھ رہی تھیں۔ اس رپورٹ میں اخبار نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ انڈیا کے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا حکم دیا تھا۔