اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے مدارس سے متعلق سربراہ جمعیت علما اسلام (جے یو آئی)مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ پورا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے خاموشی سے ہونے والی قانون سازی میں دینی مدارس کی رجسٹریشن آسان بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ پورا کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق سوسائٹیز ایکٹ ترمیمی بل کے ذریعے مدارس کی رجسٹریشن کا تقاضا پورا ہوگیا ہے اور سوسائیٹیز ایکٹ 1860 کی شق 21 میں 7 بنیادی اور 2 اضافی ضمنی شقیں شامل کرلی گئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اب حکومت الگ سے مدارس رجسڑیشن ایکٹ نہیں لائے گی اور مدارس کو باآسانی رجسٹریشن اور اکانٹ کھلوانے کی سہولیات بھی میسر ہوگی جبکہ پہلے سے قائم مدارس کو بھی بڑا قانونی کور مل گیا ہے اور رجسٹریشن کیلئے 6 ماہ سے ایک سال کی مہلت بھی دستیاب ہوگی۔پہلے سے موجود مدارس 6 ماہ ایکٹ کے بعد بننے والی درسگاہ ایک سال میں رجسٹرہوگی، ایک سے زائد شاخیں رکھنے والے مدارس کی بھی بڑی مشکل آسان ہوگئی ، صرف مین کیمپس کی رجسٹریشن کے علاوہ کوئی مدرسہ رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور ہر مدرسہ تعلیمی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو پیش کرنے کا پابند ہوگا۔
مدرسہ سالانہ اکاونٹس کے آڈٹ اور رپورٹ کی نقل بھی رجسٹرار کے پاس جمع کرانے کا پابند ہوگا۔عسکریت پسندی ، فرقہ واریت ، مذہبی منافرت پھیلانے والا کوئی لٹریچر پڑھایا جائے گا نہ شائع ہوگا، ہر دینی مدرسہ اپنے نصاب میں مرحلہ وار عصری مضامین بھی شامل کرے گا جبکہ ایکٹ میں دینی مدرسہ کی بھی وضاحت کردی گئی ہے۔جامعہ یا دارالعلوم جو بنیادی دینی تعلیم کے مقصد کے ساتھ قیام وطعام کی سہولت دے مدرسہ کہلائے گا۔سوسائیٹیز ایکٹ 1960 میں ترمیم کا بل 20 اکتوبر کو سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا اور صدر کی توثیق کے بعد ایکٹ 2024 کا نفاذ فوری ہوگا۔
وفاقی حکومت نے مدارس سے متعلق مولانا فضل الرحمان کا بڑا مطالبہ پورا کردیا
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔