Thursday, September 19, 2024
ہومپاکستانتفصیلی خبر۔۔۔۔حکومت آئینی ترمیم کیلئے نمبر گیم پورا نہ کر سکی،کابینہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس آج دوپہر تک ملتوی،جے یو آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت

تفصیلی خبر۔۔۔۔حکومت آئینی ترمیم کیلئے نمبر گیم پورا نہ کر سکی،کابینہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس آج دوپہر تک ملتوی،جے یو آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت

اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت آئینی ترمیم کیلئے نمبر گیم پورا نہ کر سکی،کابینہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس آج دوپہر تک ملتوی،جے یو آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت،آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے جمعیت علما اسلام ف کا کردار اہمیت اختیار کر گیا، حکومت اور پی ٹی آئی رہنمائوں کے مولانا کی رہائش گاہ کے پھیرے ،حکومتی ٹیم دن بھر چکر کاٹنے کے باوجود مولانا فضل الرحمان کو قائم کرنے میں ناکام ہو گئی ، نواز شریف اور وزیراعظم کی مولانا سے ملاقات منسوخ ، متعدد دفعہ اجلاسوں کے وقت بھی بڑھائے گئے ،نمبر گیم پورا نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوتے ہی آج دوپہر ساڑھے 12 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا، وفاقی کابینہ اور سینیٹ کے اجلاس بھی ملتوی ،سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کئی گھنٹے التوا کا شکار ہونے کے بعد 12گھنٹے بعد شروع ہوا اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس پیر کی دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا جبکہ وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی پیر تک موخر کردیا گیا۔آئینی پیکج میں ردوبدل کا سلسلہ آخری وقت تک جاری رہا، آخری وقت میں آئینی ترامیم کے مسودے میں تبدیلیاں کی گئیں اور اسی وجہ سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس، قومی اسمبلی اجلاس اور سینٹ اجلاس بار بار تاخیر کا شکار ہوا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے لیے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا، لیکن وفاقی وزرا اجلاس میں شرکت کے لیے ابھی بھی نہیں پہنچے۔قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اہم اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا، اجلاس جو کہ صبح 11 بجے ہونا تھا، اس کا وقت پہلے شام 4 بجے کیا گیا اور پھر کہا گیا کہ اجلاس رات 8 بجے ہوگا، لیکن وہ وقت بھی نکل گیا۔قومی اسمبلی اجلاس کے وقت میں تبدیلی اسپیشل پارلیمانی کمیٹی کی خصوصی سفارش پر کی گئی، خصوصی اجلاس کچھ وقت جاری رہا، جس میں کمیٹی میں شامل اراکین نے اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کے لیے وقت مانگا۔اس کے بعد سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس ہوئے۔خصوصی کمیٹی نے صبح 10 بجے کی میٹنگ کے بعد اسپیکر سے درخواست کی تھی کہ چند اہم امور پر فیصلوں کے لیے وقت درکار ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی کی درخواست پر آج کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا ۔
قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 211 ہے، سینیٹ میں 64 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 54 ووٹ موجود ہیں۔مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 211 حکومتی نشستوں میں مسلم لیگ ن کے 110، پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم کے 22، آئی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے 4-4 ارکان شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ ضیا اور بی اے پی کے 1-1 رکن بھی حکومتی اتحاد میں شامل ہیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر 101 ارکان موجود ہیں جن میں سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان، جے یو آئی ف کے 8، بی این پی، مجلس وحدتِ مسلمین اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 1-1 رکن بھی اپوزیشن بینچوں کا حصہ ہیں۔آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو مزید 13 ارکان کی حمایت درکار ہے، جے یو آئی ف کے 8 اراکین شامل ہونے پر بھی 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے۔
دوسری طرف پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کردی۔خصوصی کمیٹی کا ایک ہی دن میں مسلسل چوتھی اجلاس بار خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں کے رہنما شریک تھے ۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کردی، پی ٹی آئی، جے یو آئی اور حکومتی اتحادکی جماعتیں آئینی عدالت پرمشروط رضامند ہیں۔اجلاس میں بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بل پر مزید مشاورت کرنے کی تجویزدی جبکہ پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے موقف اپنایا کہ جلد بازی میں قانون سازی نہ کی جائے، یہ ایسا آئینی معاملہ ہے جس پر مزید مشاورت درکار ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔