Thursday, September 19, 2024
ہومبریکنگ نیوزپاکستان کا اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مزید مؤثر بنانے کا مطالبہ، ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور

پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مزید مؤثر بنانے کا مطالبہ، ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور

*نیو یارک(سب نیوز) پاکستان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو نئے اور پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے جو دہشت گردی کے پھیلاؤ، وسائل کے حصول کے لیے منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کی کوششوں، مقامی تنازعات میں بیرونی مداخلت، میزبان ممالک کی زیادہ توقعات، اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے کے لیے وسائل میں کمی، اور سلامتی کونسل کے مستقل اراکین سمیت رکن ممالک کی متحد حمایت کے خاتمے جیسے عوامل سے پیدا ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر منیر اکرم نے یہ باتیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کھلی بحث کے دوران کہیں، جس کا موضوع تھا: “اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مضبوط بنانا۔ اس بحث کا اہتمام سلووینیا نے سیکیورٹی کونسل کے صدر کے طور پر کیا تھا۔

سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں، تاکہ عالمی امن کو درپیش چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابل کیا جا سکے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی آخری مدت کے دوران کثیر الجہتی امن مشنوں (Multidimensional Peacekeeping) کا خیال پیش کیا تھا۔

سفیر اکرم نے بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ افریقی یونین جیسے ممالک کا مکمل ساتھ دیں جو امن قائم کرنے کے لیے زیادہ مضبوط کارروائیاں کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2719 کا خیرمقدم کرتے ہوئے اور اس کے مؤثر نفاذ پر زور دیتے ہوئے، پاکستانی سفیر نے کہا: “ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح قومی یا علاقائی صلاحیتوں کو قبل از وقت تنازعے کی روک تھام، قدرتی وسائل کے غیر قانونی حصول پر قابو پانے، اور ریاستوں کے اندر اور ریاستوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے۔”

سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو وسطی افریقی جمہوریہ، جمہوریہ کانگو (DRC)، جنوبی سوڈان اور دیگر خطوں میں مضبوط کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وسیع تر کوششیں امن سازی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تشدد کو کم کرنے کے لیے کمیونٹی سطح پر مقامی امن کے اقدامات کو فروغ دینے پر زیادہ زور دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ (Abyei) میں پاکستانی امن فوجیوں کی کامیاب کوششیں اس بات کی ایک عمدہ مثال ہیں کہ کس طرح مقامی سطح پر امن کے انتظامات مثبت نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔

تنازعات میں شامل فریقین کے درمیان امن معاہدوں کو فروغ دینے کے لیے مؤثر سیاسی ڈھانچے کے قیام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، سفیر اکرم نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے سلامتی کونسل کے اراکین، خاص طور پر مستقل اراکین کے درمیان زیادہ تعاون کی ضرورت ہوگی، چاہے ان کے درمیان جغرافیائی سیاسی اختلافات ہوں۔

سفیر منیر اکرم نے مزید کہا کہ امن سازی کی کوششوں کو اقوام متحدہ کی ترقیاتی ایجنسیوں (Resident Coordinator) نظام، اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شرکت کے ساتھ مزید مضبوط کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون تنازعے سے متاثرہ علاقوں میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کو یقینی بنائے گا۔

پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر نے امن مشنوں کی جامع حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے ایک مربوط رابطہ اور عمل درآمد کے نظام کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس طرح کے نظام میں سلامتی کونسل، C-34، اور امن سازی کمیشن شامل ہوں، اور ساتھ ہی علاقائی اور بین الاقوامی تنظیمیں جیسے افریقی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے ساتھ تعاون بھی شامل ہو۔

سفیر منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے ساتھ طویل اور گہرا تعلق رہا ہے، جو 1949 میں بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ (UNMOGIP) کے قیام سے شروع ہوا، جو جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (LoC) کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 46 اقوام متحدہ کے مشنوں میں 230,000 امن فوجی فراہم کیے ہیں، جن میں 181 پاکستانی امن فوجیوں نے عالمی امن اور سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موجودہ امن مشنوں کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے اور آنے والے (Peacekeeping Ministerial) اجلاس میں اسلام آباد میں ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امن سازی کمیشن میں اپنی دو سالہ مدت کے دوران فعال کردار ادا کرے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔