Sunday, September 8, 2024
ہومکالم وبلاگزمحکمہ موسمیات مجرم کیوں

محکمہ موسمیات مجرم کیوں

تحریر عنبرین علی

روزانہ موسم کی ہم بات کرتے ہیں کبھی بارش نہ ہونے پر افسوس کرتے ہیں تو کبھی شدید دھوپ میں گرمی کا شکوہ کرتے ہمارے لب ہیں کہ تھکتے ہی نہیں ،آج آفس کے لیے گھر سے نکلی ایکسپریس وے سے گزر ہوا تو ایک دن قبل وہاں ٹی ایل پی والوں نے دھرنہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور آج کئی دنوں بعد جب وہاں سے گزرنے کا اعزاز ملا تو خوشی ہوئی کہ راستے تو کھل گئے لیکن گرین بیلٹس کا حال دیکھ کر ساتھ میں نہایت افسوس بھی ہوا ،گرین بیلٹس پر کچرے کے ڈبوں کےساتھ ساتھ کچھ پودے بھی ٹوٹے تھے ،اب سوال یہ بنتا ہے کہ دھرنے اورجلسے ہمارے ماحول اور موسم پر اثر انداز ہوتے ہیں یا نہیں ؟؟؟؟

جناب بات یہ ہے کہ بالکل دھرنہ ہو یا کہیں جلسہ ہو اسکا ہمارے ماحول کے ساتھ گہرا تعلق ہے اور موسم بھی اس سے متاثرُہوتا ہے ،دھرنے کے باعث ارد گرد اس قدر گندگی پھیل جاتی ہے کہ ہمارا موسم بھی ہم سے روٹھ جاتا ہے پھر ہم ساراملبہ اٹھا کر محکمہ موسمیات پر ڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں ابھی پچھلے ہی دنوں تو بارش کی پیش گوئی ہوئی تھی یہ کیا مذاق ہوا کہ بادل آج بھی نہ برسے ۔۔

آپ سوچتے ہوں گے میں نے کہاں ٹی ایل پی کے دھرنے کو موسم اور ماحول سے جوڑ دیا ؟اسکا جواب میں دے دیتی ہوں کئی کئی دن جب مین شاہراہ آپ بند کرکے دھرنہ دیتے ہیں تو سڑک پر گندگی تو ہوتی ہی ہے گرین بیلٹس تو ٹوٹتے ہی ہیں ساتھ میں متبادل راستوں پر لمبی قطار میں لگی گاڑیاں ایک الگ سماں پیش کرتی ہیں ۔ دوسری جانب ٹرک اور بڑی بسیں مسلسل دھواں چھوڑتےہیں اور رہی سہی ماحول کو تباہ کرنے کی کثر بھی پوری ہو جاتی ہے ،لیکن ہم غور نہیں کرتے اور پھر آب و ہوا اس قدر متاثر ہوتی ہے ،کہ بادل آتے ہیں اور برسے بغیر ہی چلے جاتے ہیں اور ایک مرتبہ پھر ہم ارد گرد کی تمام ہونے والی چیزوں کو اگنور کر کے محکمہ موسمیات کو مجرم قرار دیتے ہیں اور اب کی بار محکمہ موسمیات ایک ایسا مجرم بن جانتا ہے جسکے ہم ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر چکے ہوتے ہیں ۔۔

بات صرف اتنی ہے کہ ماحول اور موسم کہنے میں سادہ الفاظ مگر خیال رکھنے میں پوری زندگی لگانا پڑتی ہےُ۔کیونکہ اسکا ڈائریکٹ تعلق ہماری زندگیوں سے ہوتا ہے لۂذا میرے خیال میں حکومت کو قانون بنانا چاہیے کہ جو پارٹی بھی دھرنا دے وہ ماحول کے نقصان کا بھی ازالہ کرے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔