Monday, July 8, 2024
ہومبریکنگ نیوزغزہ میں انسانی بحران کی شدت کے پیش نظر فوری مداخلت کی ضرورت ہے،منیر اکرم

غزہ میں انسانی بحران کی شدت کے پیش نظر فوری مداخلت کی ضرورت ہے،منیر اکرم

نیویارک؛ غزہ میں نسل کشی اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں، پاکستان نے غزہ میں جاری نسل کشی اور بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں “ذمہ داری برائے تحفظ (R2P)” کے نظریہ کی ناکامی کی واضح مثالیں قرار دیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کے 97ویں اجلاس میں کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کی شدت کے پیش نظر فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ R2P کے اصل حمایتی کہاں ہیں؟ کچھ ممالک سلامتی کونسل کو جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے روک رہے ہیں اور کچھ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

سلامتی کونسل کی مداخلت کی ضرورت:

سفیر اکرم نے کہا کہ سلامتی کونسل کو غزہ میں متاثرین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔

او آئی سی نے ایک پروٹیکشن فورس کی تشکیل کی تجویز دی ہے، جسے فوری طور پر زیر غور لایا جانا چاہیے۔

کشمیر کی صورتحال:

دو سال قبل Genocide Watch نے بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں نسل کشی کے خطرے کی وارننگ دی تھی۔

900,000 بھارتی فوجی کشمیریوں کی آزادی کی جدو جہد کو دبا رہے ہیں، 100,000 سے زائد کشمیری ہلاک ہوچکے ہیں، 20,000 خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے اور ہزاروں افراد بشمول 13000 نوجوان غائب ہوچکے ہیں۔

ہندوتوا کا خطرہ:

سفیر اکرم نے کہا کہ ہندوتوا کی سرکاری طور پر اسپانسر شدہ نظریہ سے بھارت کے 200 ملین مسلمانوں کے خلاف ممکنہ نسل کشی کا خطرہ ہے۔
Genocide Watch کے سربراہ نے بھی اس کی وارننگ دی ہے۔
R2P کے نظریہ کی از سر نو جائزہ کی ضرورت:

سفیر اکرم نے کہا کہ R2P کا نظریہ 2005 کے UN Summit میں متعارف کروایا گیا تھا تاکہ نسل کشی، جنگی جرائم، نسلی صفائی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حل کیا جا سکے۔

بدقسمتی سے، R2P کا اس کے determined دائرہ کار سے باہر استعمال کیا گیا ہے، جس سے متنازعہ مداخلتیں ہوئیں۔

پاکستان R2P کے از سر نو جائزہ کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ غلط استعمال کو روکا جاسکے اور انسانی حقوق کی بہتر حفاظت کی جاسکے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔