Monday, July 8, 2024
ہومکالم وبلاگزکالمزوحشت اور کرکٹ کو ایک ساتھ ضیائی فروغ ملا

وحشت اور کرکٹ کو ایک ساتھ ضیائی فروغ ملا

ویڈیو دیکھ کر وحشت اور دہشت سمجھ آجائے گی۔ قوم کو کرکٹ کا دیوانہ کیسے بنایا؟ چند لفظوں کی کہانی پڑھ لیجیے۔ بہت سے عوامل ہیں اس کھیل کو لے کر ،پاکستانی عوام جتنی جذباتی ہے وہ خود اپنے طور پر ایک مکالمے کا اہم موضوع ہے، یہ ہجوم ہر معاملے خاص طور پر غیر اہم معاملات کو لیکر آخر اتنی زیادہ جذباتی کیوں ہو جاتا ہے ؟ اب ایک اور سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر ہمارے ہاں لوگ کرکٹ کو لے کر اتنے جذباتی کیوں ہیں تو پیارے دوستو ،پیارے احباب !آپ کو تھوڑا سا ماضی کی طرف جانا پڑے گا کرکٹ کو باقاعدہ پلاننگ کے تحت ضیا دور میں گلوریفائی کیا گیا اور اسی دوران کرکٹرز کو ہیروز بنانے کا رحجان شروع ہوا۔
جس سے علاقائی کھیل بہت زیادہ متاثر ہوئے،خاص طور پر کبڈی، فٹ بال وغیرہ یہ کھیل بہت پیچھے چلے گئیحالانکہ یہ خالص ذہانت،ہوشیاری اورمحنت کے کھیل تھے اوراسکے مقابلے میں پروموٹ کیا گیا تو کرکٹ کو، اگر آپ کرکٹ کے حوالے سے دیکھیں تو کرکٹ صرف نو آبادیاتی ممالک کا حصہ ہے ،اس سے نکل کر آپ کو بہت کم کرکٹ دیکھنے کو ملے گی ،دنیا بھر میں کرکٹ کے حوالے سے گنی چنی ٹیمیں ہیں لیکن فٹبال بہت زیادہ کھیلی جاتی ہے اور بھی کئی علاقائی کھیل ہی جن میں بہت زیادہ ورائٹی ملتی ہے۔
پاکستان میںسکوائش اوربیڈمنٹن کے حوالے سے بات کریں تو ان کھیلوںمیں ہماری بڑی بڑی کامیابیاں ہیں۔ سکوائش کے ساتھ ہماری ہاکی کی ٹیموں نے بھی ایک وقت میںبہت عروج پایا لیکن کرکٹ کو جس طرح عوامی سطح پر پذیرائی دلوائی گئی ،جس طرح اس کھیل کو عوام کے ذہن و دل پر مسلط کیا گیا وہ ایک الگ کہانی ہے، ایک ایسا موضوع ہے جس پر کھل کھلا کر بات ہونی چاہیے ہمارا ایک ایک کرکٹر اس وقت 60/ 70 لاکھ سے ایک کروڑروپے تک لے رہا ہے اور اس کی کارکردگی صفر ہے،ہمارا ٹیکس کہاں پر لگایا جا رہا ہے ،کیوں لگایا جا رہا ہے؟ اس حوالے سے کوئی کمیٹی بٹھائی جائے جو کہ سارے کرتا دھرتائوں سے انکوائری کرے۔
دوسرا عوام کو بھی سمجھ آنی چاہیے اور گیم کو گیم رہنے دیاجائے،ہم لوگوں نے تو اس کو اپنے سر پر اتنا مسلط کر لیا ہے کہ شکست برداشت ہی نہیں کر پاتے اور شروع ہو جاتے ہیں ،دیکھیں پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے وہ ایک ایسی گیم کو افورڈ نہیں کر سکتا جس کو پلے سے پالنا پڑے اور وہ آپ کو دے بھی کچھ نہ سوائے شرمناک شکست اور جذباتی رویوں کے۔اگر اپ فٹبال ٹیموں کو دیکھیں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی فٹبال ٹیمیں اور جنوبی امریکہ کی جو فٹبال ٹیمیں ہیں ان سب ٹیموں نے جو کمایا ہے وہ انہوں نے اپنے ملک کی ترقی پر لگایا ہے ۔
تاہم ہمارے کھلاڑی بہت زیادہ لالچی ہیں انہیں اپنے علاوہ کچھ نظر ہی نہیں آتا ،انہیں صرف پیسہ چاہیے چاہے وہ ہار کر آئے یاجیت کر۔ دوسری جانب امریکہ میں ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں جوکچھ ہوا اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جو کارکردگی تھی ، جس کے بارے میں بڑے بڑے دعوے کیے گئے تھے وہ سب کے سب دھرے کے دھرے رہ گئے، بھائی لوگوں کا بندہ بھی ایک لمبا عرصہ سے کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنتا ہے، جیسے اب نقوی صاحب ہیں اور اسے کیوں ہر جگہ بڑا بھائی بنا کر بھیجا جا رہا ہے، کیوں یہ طے کر لیا گیا ہے کہ وہ جس جگہ جائے گا یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا تو بھائی جو پنجاب کے اندر سو کالڈ بہتری آئی تھی وہ بھی ہم نے دیکھ لی، سب کچھ دکھاوا مصنوعی ؟ کرکٹرز کو ہیرو بنا دیا گیا اور جو مقامی ہیرو تھے انہیں بہت پیچھے کر دیا گیا، جب کہ یہ کھلاڑی نہیں بھانجے بھتیجے ہیں، ان کا گیم سے کیا تعلق ؟ احباب اس ملک کو فلاحی سرگرمیوں کے لیے کارکنوں کی نرسری کی ضرورت ہے، سیاست میں جمہوریت کی آبیاری کے لیے ملک کے مستقبل کے لیے سیاسی کارکنوں کی نرسری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں تو کچھ عرصے کے لیے کرکٹ جیسی فضول کھیلوں کو پس پشت ڈال دیں اور اسے ایک نارمل گیم کی جگہ دیں، اس کو مسلط نہ کریں اور جتنا اب تک کر لیا ہے اورنہ ہی اس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں، وہی پیسے ایسے کاموں میں لگائیں جس سے ملکی شعور اور ترقیمیںاضافہہو۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔