اسلام آباد: وفاقی حکومت رواں مالی سال کے اہم معاشی اہداف پر اقتصادی سروے سروے آج جاری کرے گی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سروے کے اہم نکات کے بارے تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ کا جائزہ لینے کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل (بدھ) قومی اسمبلی میں طلب کرلیا ہے۔ وزیراعظم اس اجلاس میں کابینہ ارکان کو اپنے حالیہ دورہ چین میں کیے گئے فیصلوں پر اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت کو رواں مالی سال اہم معاشی اہداف کے حصول میں ناکامی کا سامنا رہا۔ حکومت اقتصادی و صنعتی ترقی، مہنگائی میں کمی، چھوٹی فصلوں اور بجلی کی پیداواری اہداف حاصل نہ کرسکی۔
مہنگائی میں اضافہ
رواں مالی سال شرح سود 22 فیصد تک بڑھانے کے باوجود مہنگائی میں کمی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، مہنگائی 21 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس 26 فیصد رہی۔ ذرائع نے رواں مالی سال اقتصادی ترقی ساڑھے 3 فیصد کے برعکس 2.4 فیصد رہنے کا تخمینہ ظاہر کیا ہے۔
زرعی شعبہ میں بہتری
زرعی شعبے کی ترقی ساڑھے 3 فیصد ہدف کے برعکس سوا 6 فیصد رہی۔ اسی طرح، بڑی فصلوں کی پیداوار 3 فیصد کے ہدف کے برعکس 11 فیصد سے زائد رہی جبکہ چھوٹی فصلوں کی پیداوار 3 فیصد ہدف کے برعکس 0.9 فیصد رہی۔
ذرائع کے مطابق، کاٹن جیننگ کی پیداوار 7.2 فیصد ہدف کے برعکس 47 فیصد سے زائد رہی، لائیواسٹاک کی پیداوار 3.6 فیصد کے برعکس 3.9 فیصد رہی البتہ ماہی گیری شعبے کی پیداوار 3 فیصد ہدف کے برعکس 0.8 فیصد رہی۔
صنعتی شعبہ تنزلی کا شکار
صنعتی شعبے میں بھی تنزلی دیکھی گئی، صنعتی پیداوار 3.4 فیصد کے برعکس 1.2 فیصد، مینوفیکچرنگ سیکٹر کی پیداوار 4.3 فیصد ہدف کے برعکس 2.4 فیصد اور سروس سیکٹر کی ترقی 3.6 فیصد ہدف کے برعکس 1.2 فیصد رہی۔ ٹرانسپورٹ و مواصلا ت کے شعبہ میں 3.5 فیصد کے ہدف کے بجائے 1.2 فیصد گروتھ رہی ۔
ذرائع کے مطابق، رواں مالی سال اشیا کا درآمدی بل 58 ارب ڈالر کے برعکس 55 ارب ڈالر تک محدود رہنے، 30 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل ہونے اور اشیا کا تجارتی خسارہ 28 ارب ڈالر کے ہدف کے برعکس 25 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ ہے۔