اسلام آباد(آئی پی ایس )وفاقی وزرا نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کے عدالتی امور میں مداخلت اور دبا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کو اتنا آگے لے کر نہ جایا جائے کیونکہ بات قومی سلامتی کی ہے۔وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے اسلام آباد ہائی ورٹ ے جج بابر ستار ے عدالتی امور میں مداخلت اور دبا ے الزامات و مسترد رتے ہوئے ہا ہے ہ سی نے یہ پیغام نہیں دیا ہ آپ پیچھے ہٹ جائیں البتہ صرف ان یمرا بریفنگ ا ہا گیا تھا جس ی درخواست قومی سلامتی ی وجہ سے کی گئی اور اس پر وئی سمجھوتہ نہیں یا جائے گا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ ے ہمراہ مشترہ پریس انفرنس رتے ہوئے ہا ہ سوشل میڈیا ے قانون و ضوابط ے حوالے سے ٹی وی، اخبار اور ریڈیو میں افی زیادہ چرچا تھا، اس حوالے سے ای اتھارٹی بنائی گئی ہے، جس ے بعد سی ایل سی سی میں بھی معاملہ آیا۔انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے افی اسٹی ہولڈز سے مشاورت ے بعد سوشل میڈیا پر قانون سازی کے حوالے سے ڈرافٹ بھیجا تھا جو آج منظورہ ے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کیا گیا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس ڈرافٹ میں ڈیجیٹل حقوق ے حوالے سے اتھارٹی ے قیام ی تجویز پیش ی گئی اور رہنما اصول بھی متعین یے گئے ہیں، جو آئین پاستان ے آرٹیل 19 ے عین مطابق ہیں، اس ے باوجود وزیراعظم ی رائے تھی جس ی ابینہ اراین نے بھی تائید ی ہ قانون سازی میں سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے اس لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اتحادی جماعتوں ی نمائندگی اور رضامندی بھی اس میں شامل ہو۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیٹی ڈرافٹ کا جائزہ لینے ے بعد ای ہفتے میں رپورٹ پیش رے گی۔
ان ا ہنا تھا ہ ابھی اٹارنی جنرل آف پاستان منصور اعوان گفتگو ر ے گئے، انہوں نے ای خط ے بارے میں گفتگو ی اور چھ وضاحتوں کے ساتھ اپنی رائے بھی دی۔اسلام آباد ہائی ورٹ ے ای معزز جج نے خط لھا ہے ہ جس ے مندرجات سے یہ تاثر دیا گیا ہ انٹیلی جنس اور دفاعی ادارے ججوں ے ام میں سی قسم ی مداخلت رنا چاہتے ہیں یا رتے ہیں ۔وزیر قانون نے ہا ہ میرے لیے تلیف دہ چیز یہ ہے ہ اس طرح سے اس کی تشہیر ی گئی جیسے جیسے عدلیہ میں مداخلت ہے، اس سے پہلے بھی چھ جج صاحبان ا ای خط آیا اور ان ے خط پر حومت نے فوری طور پر چیف جسٹس اور فل ورٹ ی ہدایات و مدنظر رھتے ہوئے فل ورٹ بنایا تھا تاہ دودھ ا دودھ اور پانی ا پانی ہو۔
انہوں نے کہا کہ دھمکی آمیز خط کے معاملے پر سپریم ورٹ نے نوٹس لیا تھا اور اب یہ معاملہ زیر سماعت ہے تو میں اس پر زیادہ بات نہیں روں گا۔ انہوں نے ہا ہ آزاد عدلیہ ہی مل و آگے لے ر جاتی ہے لین ہمیں دہشت گردی، امن و امان، معاشی اور سیورٹی سمیت جس قسم ے چیلنجوں اور ماحول ا سامنا ہے ایسہ صورت میں تمام اداروں و ای دوسرے و تھوڑی جگہ دینی چاہیے، لہذا سب اپنے اپنے دائرے میں رہ ر ام ریں ۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات اعظم عطااللہ تارڑ نے ہا ہ اگر اٹارنی جنرل ی جانب سے ایک پیغام دیا جاتا ہے ہ ان یمرا بریفنگ ی جائے تو اس پر سیاق و سباق سے ہٹ ر ایک خط لھ دیا جاتا ہے ہ مجھے ہا جا رہا ہے ہ میں پیچھے ہٹ جاں، یہ حقیقت پر مبنی بات نہیں ہے، اگر ان یمرا بریفنگ ی درخواست قومی سلامتی ی وجہ سے ی گئی تھی اور میں واضح ردوں ہ قومی سلامتی پر وئی سمجھوتہ نہیں یا جائے گا۔
انہوں نے ہا ہ اس معاملے و اتنا آگے لے ر مت جائیے کیونکہ بات قومی سلامتی ی ہے اور اس ایک معاملے و لے ر قومی سلامتی پر سوال اٹھانا مناسب نہیں ہے، میں سوشل میڈیا پر دیھ رہا تھا ہ زیریں عدالتوں ے ججوں نے چیف جسٹس و خط لھا ہے ہ ان پر سخت زبان میں باقاعدہ دبا ڈالا جاتا ہے ہ فلاں یس میں فلاں فیصلہ رو۔
ان ا ہنا تھا ہ قومی سلامتی ے معاملات و خطوط ے ذریعے اجاگر نہیں رنا چاہیے، وئی معاملہ ڈسس رنا ہو تو چیف جسٹس فل ورٹ بلا ستے ہیں، جس چیف جسٹس سے روزانہ ملاقات ہوتی ہو اس و خط لھنا معاملے و متنازع بنانے والی بات ہے۔ عطااللہ تارڑ نے ہا ہ قومی سلامتی پر وئی سمجھوتہ نہیں یا جائے گا اور اگر اس مسئلے و لے ر قومی سلامتی پر سوال اٹھایا جائے گا تو یہ مناسب نہیں ہو گا۔ میں سمجھتا ہوں ہ تنا و م رنا ہو گا اور تمام اداروں و اس پر مل جل ر ام رنا ہو گا۔
