اسلام آباد ،پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی جانب سے الیکٹرنک ،پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے نمائندگان کے لیے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کے زیر اہتمام ہونے والی زرعی تحقیقی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے اور نئی ٹیکنالوجی پر عمل در آمد کے حوالے سے ایک معلوماتی دورے کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پرمہمان خصوصی وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ و تحقیق جناب جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ ملک کی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی میں زراعت کے اہم کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی شعبہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ زراعت کے سائنس دانوں کی محنت کی وجہ سے ، ملک میں کسی بھی کھانے کی اشیاء کی کمی نہیں ہے۔ انہوں نے زراعت کے شعبے میں ہونے والی پیشرفت کو موجودہ حکومت کی کسانوں کی حامی پالیسیوں کو بھی قرار دیا۔ دورہ کے دوران ڈاکٹر محمد عظیم خان چیئر مین پی اے آرسی نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل زرعی مسائل سے نمٹنے کے لئے سائنسی اور تکنیکی حل کی طرف کام کر رہی ہے۔ انتہائی موثر زرعی سائنس دان / ماہرین آب و ہوا کے لچکدار کاشتکاری نظام ، تکنیکی تبدیلی اور اعلی اقدر کی فصلوں کی پیداوار کے شعبوں میں گہری تحقیق کر رہے ہیں۔ پی اے آر سی پاکستان میں زراعت کی تکنیکی تبدیلی پر خصوصی توجہ مرکوز کررہی ہے۔ایروپانک فارمنگ کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر عظیم نے کہا کہ ایروپونک طریقہ کار میں پودوں کی جڑوں کو ہوا میں دانستہ کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ گرین ہائوسز میں پھل اور سبزیوں کی فی ایکڑ پیداوار زیادہ اورمحفوظ صحت بخش بھی ہوتی ہیں۔زرعی زمین پر گرین ہائوسز تعمیر کر کے بڑی مقدار میں غذائیت سے بھر پور اجناس کی کاشت کی جاسکے گی۔ بھی دکھائے گئی۔ایروپانک فارمنگ کے طریقہ کار پر مشتمل گرین ہائوسز بھی دکھائے گئے۔ ڈاکٹر محمد عظیم خان ، چیئر مین پی اے آر سی نے میڈیا کے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میڈیا کے نمائندے پی اے آر سی کے زیر اہتمام ہونے والی زرعی تحقیقی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے میں مدد دیں تا کہ پی اے آر سی کی تحقیق عام کسان تک پہنچ سکے ۔ قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کے دورے کے دوران ، میڈیا کے نمائندوں کو زرعی انجنیئرنگ انسٹی ٹیوٹ لے جایا گیا جہاںانہیں مختلف قسم کی زرعی مشینری دکھائی گئی ، جس میں زیتون کا تیل نکالنے والی مشین، گندم کا کٹائی کا تھریشراور دیگر زرعی مشینری شامل ہیں ۔ انگورا ریبٹ فارمنگ کا بھی دورہ کرایا گیا اور میڈیا کے نمائندوں کو بتایا گیا کہ انگورا ریبٹ سے انتہائی قیمتی اون حاصل کی جاتی ہے۔ پیٹکو کی جانب سے قائم کیا گیا تلاپیا مچھلی پوائنٹ کے بارے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا گیا کہ تلاپیہ کو ذائقہ کے لحاظ سے آبی مرغی کا لقب بھی دیا جاتا ہے۔ اس کا گوشت بہت لذیذ اورگوشت میں کانٹے نہیں پائے جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہرعمر کا بندہ اسے باآسانی کھا سکتا ہے۔ ہارٹیکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا بھی دورہ کیا گیا جہاںپر پھلوں اور سبزیوں پر کی جانے والی تحقیق میں میڈیا نے نمائندوں نے گہری دلچسپی ظاہر کی۔ میڈیاکے نمائندگان نے گندم کی فصل کے کھیتوں کا بھی دورہ کیا جہاں مختلف اقسام کی گندم تجرباتی بنیاد پر لگائی گئی ہے، ازرک ڈیرہ ورائٹی کے کھیتوں کا معائنہ بھی کیا گیا۔اس کے علاوہ نگاب میں کی بائیو ٹیکنالوجی اور جینومکس پر کی جانے والی تحقیقات بھی میڈیا کے نمائندوں نے مشاہدہ کیں جبکہ لہسن کی نئی دریافت کی جانے والی نئی قسم این اے آرسی ایچ جی ون کی کاشت کا معائنہ بھی کیا۔ میڈیا کے نمائندوں کے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کی زیر نگرانی ہونے والی تحقیقی سرگرمیوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کی زرعی تحقیقی کاوشوں کو سراہا۔ میڈیا کے نمائندوں میں تحائف بھی تقسیم کئے گئے۔دورہ کے اختتام پر میڈیا کے نمائندوں کے لئے ایک پریس پریفنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں جمشید اقبال چیمہ ، معاون خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے غذائی تحفظ و تحقیق نے حکومت کے زرعی اقدامات جن میں دودھ کی پیداوار بڑھانے ، لائیو اسٹاک، زرعی مشینری اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی روشنی ڈالی اور صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ میڈیا سے گفتگو میں معاون خصوصی برائے قومی تحفظ خوراک جمشید چیمہ نے کہا کہ گندم کی فصل میں رواں سال اضافہ ہوا ہے گندم کی پیداوار 24 ملین ٹن سے بڑھ کر 27 سے 28ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے ،پیپلزپارٹی کے دور میں گندم کی پیداوار 24 ملین تھی اور جانے تک وہی رہی بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کے غلط بٹن دب جاتے ہیں ،موجودہ دور حکومت میں گندم، دالوں، مکئی سمیت تما م فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا،ہم نے کسان اور صارف دونوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے ،عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت 1600روپے بنتی ہے حکو،مت نے امدادی قیمت اٹھارہ سو روپے مقرر کی، کسی نے بلاول کو غلط بتا دیا ہے اور چابی غلط مروڑ دی ہے۔