اسلام آباد،وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام بہت مشکل تھا جس میں آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے۔اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت معیشت کو خطرہ کورونا سے ہے ورنہ ہماری معیشت کی بحالی شروع ہوچکی ہے، ریونیو، پاور سیکٹر ہمارے لیے اہم چیلنجز ہیں جب کہ کامیاب نوجوان پروگرام کے ساتھ کامیاب کسان پروگرام بھی شروع کریں گے، کامیاب کسان پروگرام نچلی سطح سے ترقی کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ آئی ایم ایف پروگرام بہت مشکل تھا، آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے، ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نہیں نکلیں گے، پروگرام چل رہا ہے البتہ آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر ہے ،ہمیں سہولت دینا ہوگی، آئی ایم ایف کو بتایا ہیکہ 92 فیصد ریونیو اکٹھا کررہے تھے، اب کورونا کی وجہ سے57 فیصد تک آگئے ہیں،ہم ٹیکس کا نیٹ ورک بڑھائیں گے، ہمیں ریونیو کا ٹارگٹ نہ دیں، یہ نہیں ہوگا کہ جیسے ہم سے کہا گیا کہ 3 ہزار سے ٹارگٹ 5500 تک لے جائیں، ریونیو ہم نے بڑھانا ہے اور یہ بڑھ رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کی تشویش ہے کہ عام آدمی کے لیے مہنگائی کم کی جائے، اس کے لیے فارمرز سے ریٹیلر کے درمیان مارجن کے غیر معمولی فرق پر توجہ دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے اچھے کام کیے لیکن ہراسانی کے واقعات بھی ہوئے، بینک ہمارے ایس ایم ایز کو قرض ہی نہیں دیتے، ایس ایم ایز کے لیے حکومت پیسے ڈال رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ لوگ ٹیکس نیٹ میں اس لیے نہیں آتے کیونکہ ہراساں کیاجاتاہے،بجٹ میں یقینی بنائیں گے ٹیکس نیٹ میں آنیوالوں کوہراساں نہ کیاجائے،زراعت کے شعبہ میں 15سال سے کوئی ترقی نہیں ہوئی،زراعت ہماری سب سے اہم انڈسٹری ہے،ہمیں زراعت کی ترقی کیلئے اقدامات کرناہوں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی نیچے نہیں آرہی،ہمیں دیکھناہے اس کی کیاوجہ ہے۔
موجودہ آئی ایم ایف پروگرام بہت مشکل تھا جن کی سیاسی قیمت بھی ہے،شوکت ترین
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔