آفتاب بھٹی
قانون بنا نہیں بنچ بن گیا ۔سپریم کورٹ پارلیمنٹ پر حملہ آور ہو گیا قانون ابھی بنا نہیں مگر 8 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا ۔ عدالت عظمیٰ نے جو محاذ کھول دیا ہے سپریم کورٹ کی تاریخ میں ایسا واقعہ ڈھونڈے نہیں ملتا ۔
پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل دوبارہ منظور کر کے صدر پاکستان کو بیجھا ہے جو دس دن بعد باقاعدہ قانون ایکٹ بنے گا ۔سپریم کورٹ نے پہلے ہی اس پر آٹھ رکنی بنچ بنا دیا ۔یعنی جو قانون ابھی بنا ہی نہیں اس پر بنچ بنا دیا گیا ۔ کیا آئین اس کی اجازت دیتا ہے ؟
بینچ میں موجود ججوں کو دیکھتے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ فیصلہ کیا آۓ گا ۔
سپریم کورٹ کا ایک دھڑا جو ان ججوں پر مشتمل ہے ‘چیف جسٹس عمر عطا بندیال ‘ ‘جسٹس منیب اختر ‘ جسٹس اعجازالاحسن ‘جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی ‘ جسٹس محمد علی مظہر’ ‘جسٹس عائشہ ملک ‘ جسٹس سید حسن اظہر رضوی ‘ جسٹس شاہد وحید صاحب بنچ کا حصہ ہیں ۔
کیا آئین یہ اجازت دیتا ہے کہ قانون ایکٹ بننے سے پہلے ہی سماعت کے لیۓ مقرر کر دیا جاۓ ؟
جس ملک میں بنیادی سہولتیں ‘بجلی ‘ گیس ‘ پانی ‘علاج ‘ تعلیم میسر نہ ہو جہاں آٹے کے ایک تھیلے کی خاطر جان کی بازی لگانی پڑتی ہو وہاں مقننہ اور عدلیہ کا سیاسی کھیل غریب عوام کا کچومر نکال کر ہی دم لے گا ۔
گذشتہ سال کا سرسری جائزہ لیں تو پیٹرول 149 روپے سے بڑھ کر 272 روپے لیٹر ہوگیا ‘ تازہ دودھ 120 سے 200 روپے لیٹرجبکہ ڈبے کا دودھ 160 سے 250 روپے لیٹر تک پہنچ گیا ۔
بڑا گوشت 700 سے 1100 ،چھوٹا گوشت 1300 سے 1800 ، چکی کا آٹا 90سے 160 روپے کلو تک پہنچ گیا ۔اسی طرح فروٹ غریب کے لیے خواب بن گیا ۔
مایوس کن صورتحال یہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے مہنگائی کے خاتمے کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آ رہے ۔
تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اپوزیشن اور عدالت عظمیٰ ایک دوسرے سے نمٹنے کی حکمت عملی بنانے کی بجائے عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لیں ۔تاکہ غریب عوام بھی سکھ کا سانس لے سکے ۔
قانون بنانہیں بینچ بن گیا
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔