Sunday, May 19, 2024
ہومکالم وبلاگزچاند روشن ،چمکتا ستارہ رہے

چاند روشن ،چمکتا ستارہ رہے

از قلم : آمنہ منظور

سبز ہلالی پرچم پر موجود ستارہ و ہلال کس چیز کی علامات ہیں؟“ یہ سوال مکاتب میں پرائمری حصے میں متعدد بار دہرایا جاتاہے۔
گو کہ ہر پاکستانی اسکے جواب سے آشنا ہے لیکن اس کی اصل روح سے ناواقف ہے۔” ستارہ و ہلال “ ہمارے سبز ہلالی پرچم پر آب و تاب سے موجود ہے اور یہی ” ستارہ و ہلال “ ہماری پہچان ،امتیازِ علم و ترقی ہے۔
اس کے وقار کو بلند کرنا فرضِ عین ہونا چاہیے۔علم اور ترقی لازم و ملزوم ہیں ،علم کے بنا ترقی کا تصور خام خیالی کے سوا کچھ نہیں ہے۔وطنِ عزیز میں علم و تعلیم کو جس قدر اہمیت حاصل ہے اس کا اندازہ ہمارے تعلیمی بجٹ 2022-23سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے یعنی مکتب میں باقاعدگی سے مانگی گئی دعائیں بر نہ آئیں ،
ہمیں علم کی شمع سے محبت نہ ہو سکی۔علم کی شمع مدموم ہو یا شعلہ فرو ہو اس سے کوئی غرض نہیں۔مملکتِ خداداد میں شرح خواندگی 62فیصدہے
یعنی ایک اندازے کے مطابق 60 ملین باشندے ناخواندہ ہیں ۔ کیا یہ شرحِ خواندگی ” ستارہ و ہلال “ کی نمائندگی کرنے کے لائق ہے ؟آدمیت اور شے ہے علم ہے کچھ اور شےکتنا طوطے کو پڑھایا پر وہ حیواں ہی رہاشیخ ابراہیم ذوقؔتاریخ گواہ ہے کہ دنیا کی جس بھی قوم نے علم و تعلیم کو فوقیت دی اس نے ترقی کی منازل طے کیں۔
تعلیم انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے تعلیم ہی کی بدولت انسان ماضی سے سبق اندوز ہو سکتا ہے اور مستقل کو سنوار سکتا ہے ۔ علم و تحقیق کے ذریعے اقوام ترقی کی طرف گامزن ہیں اور ہم طفلِ ناتواں شمار ہوتے ہیں۔
تعلیم کی بدولت انسان مہذب اور متمدن ہونے کا درجہ حاصل کرتا ہے ۔عصرِحاضر میں تعلیم و تحقیق انتہائی ناگزیر ہے نت نئی ایجادات ہو رہی ہیں ۔ سائنس و ٹیکنالوجی جدت اختیار کر چکی ہے اقوامِ مغرب
زمیں کے دائرے سے باہر کی دنیا کی کھوج میں ہمہ وقت مشغول ہیں۔دنیا کے حالات و واقعات کا منظر نامہ آئے دن بدل رہا ہے لیکن ہم فرسودہ و متروکہ طرزِتعلیم سے آگے بڑھنا ہی نہیں چاہتے۔تعلیم کو فروغ دیے بنا تو موجودہ وسائل کو بروئے کار لانا ممکن نہیں چہ جائے نئے وسائل کو تلاش کرنا۔
تعلیم کے فرغ اور تعلیمی اصطلاحات کے لے کیے جانے والے اقدامات انتہائی مایوس کن ہیں۔شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے مثبت اقدامات کیے جانے چاہئیں۔موجودہ تعلیم میں تحقیق پر زیادہ توجہ مبذول کی جائے اور
جدید سہولیات سے لیس تحقیقاتی مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے۔تعلیم و تدریس کو پسِ پشت ڈال دینے سے ہم ترقی کی منازل طےنہیں کر سکتے ۔تعلیم کے شعبے کی طرف حکام کی بے اعتنائی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
اگر ستارہ و ہلال کی یہی اہمیت و وقعت ہے تو خدارا اعلیٰ ایوانوں میں قومی ترانہ نہ بجایا جائے یا پھر ”پرچمِ ستارہ و ہلال رہبرِترقی وکمال کو حزف کر دیا جائے ۔

مرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا
مرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے

لیاقت جعفری

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔