Thursday, November 21, 2024
ہومدنیاوبا کے بعد دنیا میں زیادہ پرتپاک ہوگی، چینی میڈیا

وبا کے بعد دنیا میں زیادہ پرتپاک ہوگی، چینی میڈیا

بیجنگ ۔۔۔۔وبائی امراض کی ‘ٹریس اینڈ ٹریک’ کی پالیسی اس وقت چین میں انسداد وبا کا سب سے اہم ذریعہ ہے، اور وبا کے دوران وبائی امراض کے مذکورہ جائزے کے نتائج اکثر چینی لوگوں کی توجہ کا مرکز اور گرما گرم موضوع بن جاتے ہیں۔ کچھ دن پہلے بیجنگ میں انفیکشن کے ایک نئے کیس کی تفتیش کے نتائج نے لاتعداد لوگوں کے دلوں کو چھو لیا اور یہ گزشتہ دو دنوں کے دوران اہم ترین موضوع بحث بن گیا۔ 19 جنوری کو بیجنگ نے ضلع چھاؤ یانگ میں غیر علامتی انفیکشن کے ایک نئے کیس کا اعلان کیا، یہ مرد سجاوٹ کے سامان کو بھیجنے والا ایک مزدور ہے۔ تفتیش کے نتائج سے ظاہر ہونے والے اس مرد کی سخت محنت کے ٹریک نے بہت سے نیٹیزنز کو ایک ہی لمحے میں رلا دیا اورلاتعداد لوگوں اس کہانی سے متاثر ہوئے۔اس شخص نے ایک دن کی چھٹی کے بغیر مسلسل 14 دن کام کیا۔اس دوران اس نے 23 مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 85 گھنٹے 25 منٹ کام کیا۔ان 14 دنوں کے دوران اس شخص نے رات گئے اور صبح سویرے 54.5 گھنٹے کام کیا جو کل کام کے اوقات کا 63.8فیصد تھا۔ اس طرح کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھ کر، کچھ نیٹیزنز نے کہا: “یہ کتنی مشکل اور کٹھن زندگی بسر کر رہا ہے، اس کا شیڈول کتنا مصروف ترین ہے، اسے آرام کا کوئی وقت دستیاب نہیں ہے.” کچھ لوگوں نے اس بھائی کو دعا بھیجی: “دن رات کام کرنے اور محنت کرنے کا مقصد صرف اپنی زندگی کو کچھ بہتر بنانا اور ایک خوشگوار نیا سال گزارنے کے لیے ہے،امید ہے کہ بڑے بھائی کے صحت یاب ہونے کے بعد ان کی زندگی بہتر ہوگی۔”
دوسرے نیٹیزنز کی طرح میں بھی اس بھائی کی محنت اور کٹھن کام کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں۔ اس وبا کے تحت دنیا کے کسی بھی ملک میں لاتعداد لوگوں کو خطرہ مول لینا پڑتا ہے اور روزی کمانے کے لیے سخت محنت کرنے کے لیے باہر جانا پڑتا ہے۔چین میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ آپ کی پرسکون زندگی کے پیچھے بہت سے لوگوں کی قربانی شامل ہے۔ یہ جملہ ہم میں سے ہر ایک کی زندگی پر لاگو ہوتا ہے۔ وبا کے دوران، یہ محنتی متاثرہ محنت کش لوگوں کو رلا دیتے ہیں، اور پورے معاشرے میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے گہرے احساس اور شعور اجاگرک دیتے ہیں۔ یہ واقعی بہت اچھی بات ہے۔ یقیناً، وبائی امراض کی تفتیش اور دیگر انسداد وبا کے اقدامات اور بہت سے متعلقہ معاملات مختلف رائے کے اظہار کا باعث بھی بنے ہیں۔ مثال کے طور پر، وبائی امراض کی تفتیش میں شامل کئے گئے کچھ متاثرہ لوگوں نے کام کی وجہ سے نہیں بلکہ تفریحی اور سماجی سرگرمیوں کے لیے قلیل مدت میں متعدد بار پبلک ٹرانسپورٹ کا سہارا لیا، اور بہت سے کھانے، تفریحی اور سماجی مقامات پر پہنچے، اور کچھ نے جان بوجھ کر اپنے سفر نامے کو چھپایا، جس کی نیٹیزنز کی جانب سے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ اس سلسلے میں میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب تک انسداد وبا کے ضوابط پرعمل کیا جاتا ہے، وبا کی صورت حال میں اعتدال پسند اصراف ، تفریح اور سماجی میل جول میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آخرکار، وبا کے دوران سماجی کھپت اور معاشی بحالی کو فروغ دینے کے اقدامات فطری طور پر ملے جلے فوائد اور نقصانات سے عبارت ہیں۔ محفوظ معاشی بحالی اور سماجی خوشحالی کا حصول کوئی آسان کام نہیں ہے۔ یہ ایک مشترکہ مسئلہ ہے اور پوری دنیا کے تمام ملکوں کو درپیش چیلنج ہے۔
ذاتی معلومات کی رازداری کے افشاء کا مسئلہ جو کہ وبا کے متاثرہ لوگوں کے سفر اور ذاتی کاروائیوں کی تفتیش سے معلومات کے اجراء کی وجہ سے ہو سکتا ہے، اس بات نے چینی لوگوں میں بڑے پیمانے پر مختلف رائے کو جنم دیا ہے اور بڑی توجہ حاصل کی ہے۔کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگر ان کم آمدنی والے متاثرہ افراد کی ذاتی معلومات کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے اور اسے لیک کیا جاتا ہے، تو ان کے صحت یاب ہونے کے بعد ملازمت اور زندگی میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا۔ چین میں متعلقہ قوانین اور ضوابط کے مطابق، اعلان کئے جانے والے متاثرین کی ذاتی معلومات اور رازداری سختی سے محفوظ کی جاتی ہیں۔ متاثرہ شخص کی شائع کردہ سرگرمی کا ٹریک اس وقت محفوظ رہے گا جب اس میں حساس ذاتی معلومات اور رازداری شامل ہو۔ تاہم، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ ہمیں ذاتی معلومات کے تحفظ کے عمل میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، حساس معلومات جیسے کہ مخصوص جنس، خاندان کے افراد، اور متاثرہ افراد کے پتے کی تفصیلات کا افشاء احتیاط کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ مستقبل میں معاشرے میں ان کی واپسی کو قبول کرنا، یہ سماجی منتظمین اور شرکاء کے شعور کا ایک عام امتحان ہو گا جس سے چینی لوگوں کو ہی نہیں بلکہ تمام انسانوں کو گزرنا ہوگا۔
وبا ایک آئینہ ہے جو انسانی فطرت کی چمک دمک اور گرم جوشی کو ظاہر کرتی ہے اور انسانی فطرت کی تاریکی اور سردی مہری کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ انسداد وبا کے اقدامات پر رائے کی بحث عوام کے لیے سماجی مسائل پر اپنی رائے کے اظہار کے لیے ایک ونڈو بن گئی ہے۔ وبا کے تحت، ہم نے وہ اتحاد اور مہربانی دیکھی ہے جس کی بدولت تمام بنی نوع انسان مل کر مشکلات کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔البتہ میں نے انسانی فطرت کی یہ برائی بھی دیکھی کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اس وبا کو اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنے، نفرت کو ہوا دینے اور تصادم اور تباہی پھیلانے کے لیے استعمال کیا۔ ہم سب اس وبا سے متاثر ہو کر مزید رواداری، ہمدردی، مہربانی اور خوبصورتی کے منتظر ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس وبا کے بعد کی دنیا زیادہ خوبصورت، گرم جوش اور زیادہ قیمتی ہوگی۔
پچھلے سال، جرمنی کے شہر ایسن میں واقع برگی نیسیئم مڈل اسکول کے چائنیز موسیقی کے کورس کے طلباء نے چینی زبان میں چینی گانا “وبا کے بعد” گایا، جس نے لاتعداد چینی نیٹیزنز اور پوری دنیا کے لوگوں کے دلوں کو چھو لیا۔وبا کے تحت ہم اس گیت کے بولوں میں دکھائی جانے والی یہی انسانیت کی روشنی اور امید دیکھنا اور محسوس کرنا چاہتے ہیں ۔آئیے اس چینی گانے کے بولوں سے ایک ساتھ لطف اندوز ہوں ۔
وبا کے بعد، میں ہر جگہ گھومنا پھرنا چاہتا ہوں۔
میں چاہتا ہوں
بارش، برف ، سمندر اور ہجوم کی آوازوں کو سنوں
جو کرنا چاہتا ہوں وہی کروں، ان لوگوں سے ملوں جنہیں ملنا چاہتاہوں
اپنے پیاروں کو
ایک بار زور سے گلے لگاؤں اور اونچی آواز میں پیار کے لفظ بولوں
پیارے لوگو، تم میرے دل میں ہو۔
بہت دنوں سے بچھڑے ہوئے دوستو، تم میرے ساتھ ہو۔
مجھے نہیں معلوم کہ یہ لازوال ہے یا نہیں
لیکن
میں جانتا ہوں کہ یہ محبت ہے
جو دنیا کو گرم اور نرم بناتی ہے

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔