بیجنگ ( ما نیٹر نگ ڈیسک)
چینی وزارت خارجہ کی جا نب سے جا ری کر دہ بیان کے مطا بق لتھوانیا نے چین کے شدید احتجاج کے باوجود تائیوان حکام کو “لتھوانیا میں تائیوان کا نمائندہ دفتر” قائم کرنے کی اجازت دی۔ یہ کارروائی دنیا میں “ایک چین، ایک تائیوان” کی حالت پیدا کرنے کی کاروائی کے مترادف ہے، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کےبیان میں کیے گئے سیاسی وعدوں کی خلاف ورزی کی گئی ، چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچایا گیا ، اور چین کے اندرونی معاملات میں زبردست مداخلت کی گئی۔ چین نے شدید عدم اطمینان اور احتجاج کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو چارج ڈی افیئرز کی سطح تک کم کرنے کا فیصلہ کیا۔
دنیا میں صرف ایک چین ہے، اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت ہے ۔ ایک چین کا اصول بین الاقوامی برادری کا اتفاق رائے اور بین الاقوامی تعلقات کا قبول شدہ اصول ہے اور یہ چین اور لیتھوانیا کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی سیاسی بنیاد ہے۔ اس حقیقت کے پیشِ نظر کہ سفارتی سطح پر سفارتی تعلقات قائم کرنے کی سیاسی بنیاد تباہ ہو چکی ہے، چینی حکومت کو اپنے اقتدارِ اعلیٰ اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے تحفظ کے لیے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کو چارج ڈی افیئرز کی سطح تک کم کرنا پڑا۔ لتھوانیا کی حکومت اس سے پیدا ہونے والے تمام نتائج کی ذمہ دار ہوگی۔ ہم لتھوانیا پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنی غلطیوں کو درست کرے اور چینی عوام کے قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے مضبوط عزم اور صلاحیت کو کم نہ سمجھے۔
ہم تائیوان کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ تائیوان کبھی بھی ایک ملک نہیں رہا۔ تائیوان کی علیحدگی پسند قوتیں حقائق کو کتنا ہی توڑ مروڑ کر پیش کریں، وہ اس تاریخی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتیں کہ سوادِ اعظم چین اور تائیوان ایک ہی چین سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسرے ملکوں پر انحصار کرتے ہوئے تائیوان کو چین سے الگ تھلگ کرنے کی کوئی بھی کوشش آخرکار ناکام ہو گی۔