مجوزہ ٹیکس کو رد کرنا تمباکو اور مشروبات کی صنعت کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ پراجیکٹ کوارڈینیٹر سی ٹی سی پاک
اسلام آباد، کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول پاکستان( سی ٹی سی –پاک ) اور سوسائٹی فار آلٹرنیٹو میڈیا اینڈ ریسرچ نے حکومت کی جانب سے میٹھے مشروبات اور تمباکو پر ہیلتھ ٹیکس کے نفاذ کی مخالفت کرنے کے اقدام پر مکمل مایوسی کا اظہار کیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق، مشیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے وزارت صحت ، کی جانب سے تمباکو اور میٹھے مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی تجویز کو موخر کر دیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی) میں زیر التوا ہیلتھ ٹیکس کا معاملہ غور کے لیے اٹھایا تھا ۔ پروجیکٹ کوآرڈینیٹر، سی ٹی سی- پاک، ذیشان دانش نے وزارت خزانہ کے اس اقدام پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ تجویز کو موخر اور رد کرنا تمباکو اور مشروبات کی صنعت کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے ۔ 2021 کے بجٹ میں تمباکو کی مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا اور اب موجودہ تاخیر انسداد تمباکو کے حامیوں کے لیے انتہائی مایوس کن ہے۔ تمباکو کی صنعت کی سہ ماہی مالیاتی رپورٹس بتاتی ہیں کہ وہ زیادہ منافع کما رہی ہیں، تمباکو کا استعمال سستے سگریٹ کی دستیابی کی وجہ سے ہے سستے سگریٹ عوام کی صحت پر سمجھوتہ کرنے کے برابر ہے ۔ تمباکو مصنوعات پر بھاری ٹیکس اور قیمتوں میں اضافہ کرنے سے تمباکو کی دستیابی کو مشکل بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں وزارت صحت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس مطالبہ پر زور یا کہ ای سی سی میں کئے گئے فیصلے پر نظر ثانی ہونی چاہیئے اور عوام کی صحت کے لئے مضر اشیاء پر ٹیکس کا نفاذ ہونا چاہیئے ۔
تمباکو ٹیکس کے اطلاق کی مخالفت مایوس کن ہے، ذیشان دانش
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔