اسلام آباد(آئی پی ایس )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا انتخابی اصلاحات کا لازمی حصہ ہو گا،ہم نے ایک کمپنی سے 20مشینیں منگوائی ہیں اور امید ہے کہ بڑے الیکشنز کو ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین پرمنتقل کر پائیں گے ، انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں، انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کریں گے اور جوائنٹ سیشن میں اپنا ایجنڈا لے جانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں ،ای ویزا کی سہولت کو 50ملکوں سے 191ملکوں تک توسیع دیدی گئی ہے، 2013کے ٹھیکوں کا ریٹ 2021کے ٹھیکوں کے ریٹ سے دوگنا ہے ۔منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ پر بریفنگ دی گئی،انتخابات میں شفافیت یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، پاکستان میں آج تک کسی بھی حکومت نے انتخابی اصلاحات پر زور نہیں دیا، یہ صرف عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کو آگے لے کر چلنا چاہتی ہے اور ہم اس حوالے سے مہم بھی چلائی ہیں، اس ضمن میں پارلیمان میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گفتگو خوش آئند ہے اور ہم سمجھتے ہیں اس کو آگے بڑھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت چلانے میں سمندر پار پاکستانیوں کا بڑا ہاتھ ہے اور انہی کی بدولت ہم آج کے حالات کا بھی مقابلہ کررہے ہیں، اگر ہم ان کو اپنے سیاسی نظام سے نکال دیں تو یہ بہت زیادتی کی بات ہو گی لہذا وزیر اعظم نے حکومتی وزرا اور نمائندوں کو ہدایت کی ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملوں پر اپوزیشن کے ساتھ بنیادی امور کے طور پر بات کریں،وزیراعظم نے اوورسیز ،ای وی ایم کی اہمیت کوفوقیت دینے کا کہا ہے اس حوالے سے وزیراعظم نے بابراعوان اور علی محمدخان کوہدایت دی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا انتخابی اصلاحات کا لازمی حصہ ہو گا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین بھی اہم ہے کیونکہ انتخابات میں 70فیصد معاملات پولنگ کے وقت کے خاتمے اور نتائج سامنے آنے کے دوران ہوتے ہیں اور اسی پر تنازع ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک کمپنی سے 20مشینیں منگوائی ہیں اور امید ہے کہ بڑے الیکشنز کو ہم الیکٹران ووٹنگ مشین پر شفٹ کر پائیں گے اور آپ دیکھ سکیں گے کہ الیکٹرانک ووٹنگ کا طریقہ کار کیسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات کے لیے اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ بات چیت وقت ضائع کرنے کے لیے نہیں بلکہ معاملات کو آگے بڑھانے کے لیے ہونی چاہیے اور اس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے،ای وی ایم کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے بھی تیار ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کریں گے اور جوائنٹ سیشن میں اپنا ایجنڈا لے جانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے بھی تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلند عمارتوں کا معاملہ بہت پرانا ہے اور کابینہ نے یہ کہا کہ جن شہروں میں ایئرپورٹس ہیں ان کے نزدیک این او سی کی شرط ختم کی جائے اور لوگوں کو راغب کیا جائے کہ وہ بڑے گھر بنانے کے بجائے بڑی عمارتیں بنائیں تاکہ شہر بے ہنگم طریقے سے نہ پھیلیں اور ہم بلند عمارتوں کے شہر بنا سکیں،ہماری تمام کوششوں کے باوجود ابھی تک اس معاملے پر عملدرآمد نہیں ہوا اور بلند عمارتیں اتنی نہیں بن رہیں جتنی بننی چاہئیں اور ایک کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ وہ پتہ لگا سکے کہ ایسا کیوں نہیں ہو پا رہا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کابینہ میںایک ہزار ارب روپے کے اسکینڈل پر بھی گفتگو ہوئی کیونکہ 2013کے ٹھیکوں کا ریٹ 2021کے ٹھیکوں کے ریٹ سے ڈبل ہے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی اب جو سڑکیں بنا رہی ہے، وہ 2013کے مقابلے میں 10،10کروڑ روپے سستی بن رہی ہے حالانکہ سڑک کے تمام میٹریل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ٹیلیفون انڈسٹری آف پاکستان اس کی این آر ٹی سی کو ٹراسنفر کی منظوری دی ہے، ٹیلیفون انڈسٹری آف پاکستان کی ہری پور میں اربوں روپے کی جائیداد فارغ پڑی ہوئی تھی، اس کو ہم نے این آر ٹی سی کو ٹرانسفر کردیا ہے اور اب یہاں فیوچر ٹیکنالوجیز کو نیٹ ورک بنے گا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے کاروباراورانسانی حقوق سے متعلق نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دی ہے۔ کابینہ کو وزارت داخلہ کی جانب سے ویزہ پراسس سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ ای ویزا کی سہولت پہلے صرف 50ملکوں کو دستیاب تھی لیکن اب اس میں توسیع کی گئی ہے جس کے بعد یہ سہولت 191ملکوں کے شہریوں کو دستیاب ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم ملک میں سیاحت اور کاروبار چاہتے ہیں۔فواد چوہدری نے بتایا کہ انڈونیشیا کی وبا کے دنوں میں جذبہ خیر سگالی کے طور پر انسانی بنیادوں پر مدد کی گئی ہے کیونکہ انڈونیشیا ہمارا دوست ملک ہے اور ہر مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ ۔فواد چودھری نے کہا کہ ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے،زرمبادلہ کے ذخائر 36 فیصد اضافے کے ساتھ 27اعشاریہ2 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں ،رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹیکس وصولیوں میں 42اعشاریہ3فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ایکسپورٹ میں 35فیصد اضافہ ہوا ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، کاٹن کی فصل پچھلے سال کی نسبت بہتر ہو گی، دیہات کی معیشت واضح بہتری کی طرف جا رہی ہے، امپورٹڈ اشیا کے استعمال کرنے والی چیزوں میں مہنگائی ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کی منظوری دی،سعید اعظم ہاشمی کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کا نیا بورڈ ممبر بنانے کی منظوری دی گئی۔
انتخابی اصلاحات،حکومت اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے تیار
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔