دوہزارپچیس میں روس نے بین الاقوامی قانون اور ممالک کے باہمی تعاون پر مبنی ایک منصفانہ کثیر قطبی عالمی نظام کی بنیادوں کو مضبوط بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ بیرونی محاذ پر ملک کے نہایت اہم قومی مفادات کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے گئے، جن میں آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ (سی آئی ایس) اور یوریشیا کے خطے پر خصوصی توجہ دی گئی۔
یہ سال عظیم فتح کی 80ویں سالگرہ کے حوالے سے بھی اہم تھا۔ ہم خیال بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس نے بعد از جنگ عالمی نظام کی ناقابلِ تنسیخ حیثیت سے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، جس کی بنیاد اقوامِ متحدہ کے منشور میں درج اصولوں کے اس مکمل مجموعے پر قائم ہے، جسے ناقابلِ تقسیم اور باہم مربوط کلیت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ (سی آئی ایس) میں 2025 کو نازی ازم کے خلاف جدوجہد کے تناظر میں امن اور اتحاد کا سال قرار دیا گیا۔
روس کی تجویز پر مئی میں نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں دوسری عالمی جنگ کے متاثرین کی یاد میں جنرل اسمبلی کا ایک خصوصی اور پُروقار اجلاس منعقد ہوا، جبکہ دسمبر میں 44 ممالک کی حمایت سے پیش کی گئی نازی ازم اور نو نازی ازم کی ستائش کے خلاف قرارداد منظور ہوئی۔
صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ کی اعلیٰ سطحی سفارت کاری کے نتیجے میں روس اور چین کے درمیان جامع شراکت داری اور اسٹریٹجک تعاون کو نمایاں تقویت حاصل ہوئی، جس کے تحت مئی میں ماسکو اور ستمبر میں بیجنگ کے باہمی دورے ہوئے۔
جنوری میں امریکا میں نئی انتظامیہ کے وائٹ ہاؤس آنے کے بعد واشنگٹن کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر سیاسی مکالمہ بحال ہوا، اور 15 اگست کو اینکریج میں ہونے والے روس اور امریکا کے سربراہی اجلاس کے دوران ایسی مفاہمتیں طے پائیں جو یوکرین تنازع کے بنیادی اسباب کو حل کرنے کی بنیاد فراہم کر سکتی ہیں، جن میں نیٹو کی توسیع کے نتیجے میں روس کو لاحق عسکری خطرات ، روسی قومیت کے حامل افراد اور روسی زبان بولنے والی آبادی کے حقوق کو نقصان پہنچانے والی پالیسیاں شامل ہیں۔
شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات نے ایک نئی جہت اختیار کی، اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کے مطابق عوامی جمہوریہ کوریا (ڈی پی آر کے) نے کرسک خطے کو یوکرینی جنگجوؤں سے آزاد کرانے میں اتحادی معاونت فراہم کی، نیز خطے میں پُرامن زندگی کی بحالی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایران کے ساتھ تعلقات میں ایک نئے مرحلے کا آغاز جنوری میں جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط اور اکتوبر میں اس کے نفاذ کے ساتھ ہوا۔
یوریشیا میں انضمامی عمل کی حمایت کے حوالے سے عملی اور ٹھوس نتائج حاصل ہوئے۔
اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم (سی ایس ٹی او) کے فریم ورک میں اجتماعی سلامتی کی حکمتِ عملی کے نفاذ کے لیے ترجیحی اہداف متعین کیے گئے، اجتماعی افواج کی جنگی تیاری مضبوط بنانے کے اقدامات کیے گئے، اور 2030 تک کے لیے انسدادِ منشیات حکمتِ عملی کی منظوری دی گئی۔
روس اور اقوامِ متحدہ کے منشور کے دفاع کے لیے دوست ممالک کے گروپ کی تجویز پر، اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 14 دسمبر کو نوآبادیات کی تمام صورتوں اور مظاہر کے خلاف عالمی دن منانے کی منظوری دی، جبکہ 4 دسمبر کو یکطرفہ جابرانہ اقدامات کے خلاف عالمی دن منانے کا بھی اعلان کیا گیا۔
آرتھوڈوکس مسیحیت اور دیگر روسی مذاہب و مسالک کے تحفظ سے متعلق اقدامات کے نتیجے میں غیر ملکی شہریوں، جن میں غیر دوستانہ حکومتوں والے ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں، کی روس میں آبادکاری کے لیے سازگار حالات پیدا ہوئے۔ یہ اقدامات روایتی روسی روحانی اور اخلاقی اقدار سے ہم آہنگ افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاونت فراہم کرنے سے متعلق صدارتی فرمان کے تحت انجام پائے۔
غیر ملکی مطبوعہ اور سماجی ذرائع ابلاغ میں روس کے بارے میں گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کے خلاف کوششوں کو مزید تیز کیا گیا، جن میں بین الاقوامی فیکٹ چیکنگ نیٹ ورک کے فریم ورک میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون بھی شامل رہا۔
روسی قومی مفادات کے مضبوط دفاع کے نتیجے میں اُن ممالک کو، جن کی حکومتیں روس مخالف اور مخاصمانہ اقدامات کر رہی ہیں، یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑی کہ روس کو میدانِ جنگ میں اسٹریٹجک شکست دینا ناممکن ہے، جس کے باعث یوکرینی محاذِ جنگ میں فوری طور پر لڑائی کے خاتمے کے خیال کی طرف رجحان پیدا ہوا۔
دوہزارپچیس میں روسی خارجہ پالیسی کے کلیدی نتائج
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
