بیجنگ : چین کی سنٹرل رورل ورک کانفرنس بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ سی پی سی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری، عوامی جمہوریہ چین کے صدر، اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے “زراعت، دیہات اور دیہی باشندوں” سے متعلق امور پر اہم ہدایات جاری کیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زراعت کو ایک جدید صنعت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے، دیہات میں بنیادی طور پر جدید رہائشی حالات کی سہولت ہونی چاہیئے، اور کسانوں کی زندگی کو مزید بہتر اور خوشحال بنانا چاہیئے۔ شی جن پھنگ کی ہدایات نے زرعی ترقی، دیہی علاقوں کی تعمیرات اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے دیہی امور کی سمت کو مزید واضح کیا ہے۔شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ زراعت اور دیہی علاقوں کی جدید کاری کو مضبوط بنانا، دیہی احیا کو مضبوطی سے فروغ دینا، اور شہری و دیہی علاقوں کی مربوط ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ اناج کی پیداوار کو یقینی بنانا ، زرعی پیداوار کی جامع صلاحیت، معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ کسانوں کو باصلاحیت بنانے ، فائدہ پہنچانے اور خوشحال بنانے کے لیے پالیسیوں کی افادیت کو بہتر بنانا ضروری ہے۔ غربت کے خاتمے کی کامیابیوں کو مزید مضبوط بنانا ضروری ہے، اور بڑے پیمانے پر غربت کی جانب واپسی کو روکنا ہوگا۔
مقامی حالات کے مطابق قابل رہائش، کاروبار کے لیے سازگار ،ہم آہنگ اور خوبصورت دیہات کی تعمیر کو فروغ دینا، دیہی حکمرانی اور مہذب دیہی رسوم و رواج کو بہتر بنانا بھی ضروری ہے۔چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران ، چین کے دیہی امور مجموعی طور پر مستحکم اور بہتر سمت میں آگے بڑھے ہیں ، جو اعلیٰ معیار کی معاشی اور سماجی ترقی کے لیے مضبوط حمایت فراہم کرتے ہیں۔ 2024 میں، اناج کی پیداوار پہلی بار 7 کھرب کلوگرام سے تجاوز کر گئی، جو 2020 کے مقابلے میں 37 ارب کلوگرام کا اضافہ ہے۔
فی کس اناج کی دستیابی 500 کلوگرام تک پہنچ چکی ہے، جس سے غذائی تحفظ کو بھرپور ضمانت ملی ہے۔زراعت اور دیہی علاقوں کی ترقی نے کسانوں کے لیے حقیقی ثمرات لائے ہیں : 2024 میں، دیہی باشندوں کی فی کس قابل خرچ آمدنی 23,119 یوان تک پہنچ گئی، شہری اور دیہی باشندوں کے درمیان آمدنی کے فرق میں مزید کمی آئی ؛دیہی صنعتی ترقی کسانوں کے روزگار کے راستے کو وسیع بناتی ہے؛ متنوع خوراک کی فراہمی کا نظام لوگوں کو بہتر، زیادہ صحت مند اور غذائیت بخش کھانے مہیا کرتا ہے؛ خوبصورت دیہات کی تعمیر دیہی رہائشی ماحول کو زیادہ آرام دہ بناتی ہے؛ “ولیج بی اے” اور “ولیج سپرلیگ” جیسی سرگرمیاں لوگوں کی ثقافتی اور کھیلوں کی زندگی کو مزید رنگا رنگ بناتی ہیں۔”چودہویں پانچ سالہ منصوبے” پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چین کی دیہی ترقی میں زرعی جدیدیت کی تیز رفتاری کا اہم کردار ہے۔
اس وقت چین کی زرعی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی کی شراکت کی شرح 63.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ فصلوں کی بہتر اقسام کی کوریج 96 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہر ایک دیہات میں براڈبینڈ سے لے کر ڈیجیٹل انٹیلی جنس کے استعمال تک، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے دیہی احیا کا ایک نیا راستہ روشن کیا ہے۔ بیج کی افزائش سے لے کر اعلیٰ معیار کی زرعی اراضی کی تعمیر اور پھر اسمارٹ زراعت کے بڑے پیمانے پر اطلاق تک، نئی زرعی ٹیکنالوجیز، نئی مصنوعات اور نئے منظرنامے سامنے آ رہے ہیں، اور جدت کی صلاحیتیں مسلسل بہتر ہو رہی ہیں۔دیہی احیا باصلاحیت دیہی افراد کی تربیت اور شراکت سے بھی فائدہ اٹھاتی ہے۔ اگر اناج زمین کا بیج ہے تو کسان گاؤں کا بیج ہے۔ “چودہویں پانچ سالہ منصوبے” کے دوران، افرادی تربیت کے جدید نظام کو بہتر بنانے جیسے اقدامات کے ذریعے، ملک بھر میں لاکھوں اعلیٰ صلاحیت کے حامل دیہی ہنرمند افراد تیار کیے گئے۔
انہوں نے روایتی زراعت میں نئی ٹیکنالوجیز، نئے فارمیٹس اور نئے تصورات متعارف کروائے ہیں، اور دیہی احیا میں مسلسل اندرونی تحریک شامل کی ہے۔چین نے ایک زرعی طاقت کی بھرپور تعمیر سے دنیا کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک بڑی آبادی والے ملک کی حیثیت سے، چین دنیا کی 9 فیصد قابل کاشت اراضی اور 6 فیصد میٹھے پانی سے عالمی آبادی کے تقریباً پانچویں حصے کو خوراک فراہم کرتا ہے، یوں عالمی غذائی تحفظ کی بنیاد مضبوط بناتا ہے۔ جنوب-جنوب تعاون اور دیگر طریقہ کار کے ذریعے، چین نے 140 سے زائد ممالک میں 1,000 سے زائد زرعی ٹیکنالوجیز کو فروغ دیا ہے، متعدد زرعی ٹیکنالوجی ڈیمونسٹریشن سینٹرز قائم کیے ہیں اور ترقی پذیر ممالک کی خود کفالت بہتر بنانے میں معاونت کی ہے ۔
اس عمل میں، چین کے انسدادغربت اور دیہی ترقی کے تجربات نے گلوبل ساؤتھ ممالک کے لیے ترقی کے قابلِ تقلید راستے فراہم کیے ہیں۔2026 چین کے پندرہویں پانچ سالہ منصوبے کے آغاز کا سال ہے، چین شی جن پھنگ کی ہدایات کی روشنی میں، چودہویں پانچ سالہ منصوبے کی کامیابیوں کی بنیاد پر، دیہی امور کو مزید فروغ دے گا اور عالمی غذائی تحفظ اور زرعی و دیہی گورننس میں اپنا حصہ ڈالتا رہے گا۔
