Monday, December 22, 2025
ہومپاکستانپاکستان میں سپر فلو نے خطرے کی گھنٹی بجادی، احتیاط کی وارننگ جاری

پاکستان میں سپر فلو نے خطرے کی گھنٹی بجادی، احتیاط کی وارننگ جاری

اسلام آباد (سب نیوز)نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں ایچ تھری این ٹو انفلوئنزا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جسے عام طور پر سپر فلو کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتوں میں ملک بھر میں 340856 مشتبہ انفلوئنزا کے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں ٹیسٹ شدہ نمونوں میں 12 فیصد میں ایچ تھری این ٹو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، وائرس کی نئی جینیاتی ذیلی قسم کی وجہ سے یہ پھیلا وتیز ہے۔پاکستان سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے سینئر سائنسی افسر ڈاکٹر شفیق الرحمن نے کہا کہ نومبر سے پاکستان میں ایچ تھری این ٹو انفلوئنزا (سپر فلو)کے تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے ہیں، گزشتہ ماہ رپورٹ ہونے والے تقریبا 1691 کیسز میں سے 12 فیصد سپر فلو کے ہیں۔
ڈاکٹر شفیق نے بتایا کہ وائرس میں جینیاتی تبدیلیاں معمول کے مطابق رونما ہوتی ہیں، لیکن وائرس کا پھیلا ودیگر انفلوئنزا اسٹریکس کے مقابلے میں زیادہ تیز ہے۔ انہوں نے ویکسین لگوانے اور بروقت علاج پر زور دیا۔نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ عام انفلوئنزا عموما ہلکی یا درمیانی علامات ظاہر کرتی ہے، لیکن ایچ تھری این ٹو شدید بیماری کا سبب بن سکتی ہے، خاص طور پر بزرگ، چھوٹے بچے، حاملہ خواتین، کمزور مدافعت والے اور دائمی بیماریاں رکھنے والے افراد میں۔وائرس زیادہ تر سانس کے ذرات اور آلودہ سطحوں سے پھیلتا ہے، اور بھیڑ بھاڑ یا کم ہوا دار جگہوں میں اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ صحت کے حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نگرانی، ویکسینیشن اور فوری علاج کے اقدامات مضبوط کریں تاکہ موسمی انفلوئنزا کے بڑھتے ہوئے اثرات سے نمٹا جا سکے۔
حکام نے کہا ہے کہ وائرس ملک بھر میں موجود ہے، لیکن بروقت علاج اور ویکسین کے ذریعے اس کے اثرات کو محدود کیا جا سکتا ہے۔ماہرین صحت کے مطابق انفلوئنزا کی علامات میں اچانک بخار، شدید تھکن، جسم میں درد اور خشک کھانسی شامل ہیں۔ زیادہ تر افراد ایک ہفتے میں صحتیاب ہو جاتے ہیں، تاہم کمزور افراد میں یہ بیماری شدید ہو سکتی ہے اور اسپتال میں داخلے یا موت کا سبب بن سکتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔