اسلام آباد(سب نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کا اجلاس چیئرمین سینیٹر وقار مہدی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سی ڈی اے کے لینڈ ریکارڈ، پلاٹوں کی ٹرانسفر، کرپشن اور متاثرین کے معاملات پر اہم نکات زیرِ بحث آئے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ سی ڈی اے نے پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی کے ذریعے اپنا ریکارڈ اسکین کرایا ہے اور زیرِ سماعت عدالتی مقدمات میں پیشہ ورانہ انداز میں کارروائی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی، اس پر مکمل عملدرآمد ہوگا، اور اگر کوئی غلطی پائی گئی تو اس کا جوابدہ سی ڈی اے خود ہوگا۔
اجلاس کے دوران سی ڈی اے حکام نے انکشاف کیا کہ ایک ایک فارم ہاؤس کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے تک ہے اور ان سے متعلق کئی مقدمات زیر سماعت ہیں۔سینیٹر روبینہ خالد نے سخت سوال اٹھایا کہ”ایک پلاٹ پانچ مرتبہ سی ڈی اے دفتر میں کیسے ٹرانسفر ہوگیا؟”تاہم سی ڈی اے حکام اس سوال کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔
سینیٹر روبینہ خالدسینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سی ڈی اے نے متاثرین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، جس پر کمیٹی کے اراکین نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔کرپشن میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی اور ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشنچیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ:زمینی ریکارڈ کو تیزی سے کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔بدعنوانی میں ملوث اہلکاروں کے مقدمات ایف آئی اے کے سپرد کیے جا رہے ہیں۔سی ڈی اے عدالتوں میں مقدمات کے التوا کا باعث نہیں بنے گا۔
اس موقع پر سینیٹر پلوشہ خان نے ایف آئی اے اور این سی سی آئی اے کو “کرپٹ ادارے” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پلاٹوں کی غلط الاٹمنٹ سے متعلق کیسز نیب کے سپرد کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کے کئی چھوٹے ملازمین کو غلط طور پر برطرف کیا گیا ہے جس کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے ریکارڈ فراہم کرنے اور کیسز نیب کو بھیجنے کے لیے تیار ہے، جس پر سینیٹر سعدیہ عباسی نے سوال اٹھایا کہ جب مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں تو انہیں نیب میں کیسے بھیجا جا سکتا ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر وقار مہدی نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ جعلی الاٹمنٹ اور جعلی ٹرانسفر کے تمام کیسوں کا مکمل ریکارڈ فوری فراہم کیا جائے۔متاثرین کے مسائل کے حل میں تاخیر نہ کی جائے۔اجلاس میں اراکین نے پارلیمنٹ لاجز میں اپنی رہائشگاہوں سے متعلق شکایات بھی پیش کیں، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے پارلیمنٹ لاجز کا دورہ کرکے تمام مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
