اسلام آباد /صوابی(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ 1973کا آئین کسی ایک پارٹی یا فرد کا نہیں، بلکہ پوری قوم کا ہے، 27ویں ترمیم لانے سے پورا آئین متاثر اور آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے، صوبے خودمختار ہیں۔ پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے بنتی ہے، مگر آئین کی پابند ہے۔ آئین عوام کو بنیادی حقوق دیتا ہے اورعدلیہ ان کے نفاذ کی ضامن ہے جب کہ میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون قرار دیا گیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز نے جاتے جاتے 63اے سے متعلق فیصلہ ریورس کر کے 26ویں ترمیم کی راہ ہموار کی اور پی ڈی ایم حکومت نے اکثریت کے بغیر یہ ترمیم منظور کرائی۔ بعض ارکان سے زبردستی ووٹ دلانے کے الزامات سامنے آئے،جے یو آئی کے ساتھ دھوکا اور آئینی بینچ بنا کر معاہدے کی نوعیت بدل دی گئی۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن اسد قیصر نے کہا ہے کہ اگر 1973 کا آئین سبوتاژ کیا گیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری پیپلز پارٹی پر عائد ہوگی۔
انھوں نے کہا آئین کو بلڈوز کیا جا رہا ہے، ایسی قانون سازی کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی، 1973 کا آئین پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ تھا، زور و جبر سے جو قانون بنایا جا رہا ہے، کیا اس طرح آئین بنتا ہے، ایسے رویوں سے ملک نقصان کا متحمل ہو سکتا ہے۔اسد قیصر نے کہا طاقت کا توازن یک طرفہ اور عدلیہ کو مکمل طور پر مفلوج کیا جا رہا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ پہلے ہی کافی حد تک مفلوج ہو چکی ہے، جب ججوں کا تبادلہ بھی حکومت کریگی تو وہ کیسے انصاف کے مطابق فیصلے کر سکیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے، ہم سب نے مل کر اس سازش کے خلاف آواز اٹھانی ہے، ظلم کے نظام کے خلاف ہم بغاوت کا اعلان کرتے ہیں، ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی ہو۔
