ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے مشیر ایڈمرل علی شمخانی نے بیٹی کی مغربی طرز کی شادی کی وائرل ویڈیو پر ردعمل دے دیا۔
گزشتہ دنوں علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی تقریب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، یہ ویڈیو گزشتہ برس اپریل میں ہونے والی شادی کی تقریب کی ہے۔
ویڈیو میں علی شمخانی اپنی بیٹی کا ہاتھ تھامے، نچھاور پھولوں کے درمیان شادی ہال میں داخل ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں، وہ اپنی بیٹی کے ساتھ اسٹیج تک جاتے ہیں، جہاں ان کا داماد اپنی فیملی کے ساتھ موجود ہوتا ہے اور گروپ تصاویر کے بعد واپس چلے جاتے ہیں۔
تاہم، سب کی توجہ اس بات پر گئی کہ ویڈیو میں علی شمخانی کی بیٹی اور اہلیہ مغربی طرز کے لباس میں نظر آئیں، جب کہ تقریب میں موجود دیگر خواتین بھی بغیر حجاب کے دکھائی دیں۔
ایران میں جہاں پردے اور حجاب پر سخت پابندی ہے، وہاں اس ویڈیو نے حیرانی اور تنازع پیدا کر دیا۔
خیال رہے کہ علی شمخانی ایران کے سینئر ترین عہدیداروں میں شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات میں حصہ لیا اور خواتین کے حقوق کے لیے ملک میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی قیادت بھی کی اور وہ سابق قومی سلامتی کونسل کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی لیک ویڈیو نے تہران میں عوامی اور سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔
ایرانی سوشل میڈیا صارفین نے اسے دوغلا پن قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ علی شمخانی تمام عہدوں سے فوری مستعفی ہوں اور مذہبی حلقوں نے ویڈیو کو ایران کے سخت اسلامی ضوابط کی خلاف ورزی قرار دے کر شدید تنقید کی۔
دوسری جانب علی شمخانی کے حامیوں نے کہا کہ ویڈیو کا لیک ہونا ایک بیرونی سازش ہو سکتی ہے، جس کا مقصد انہیں بدنام کرنا ہے۔
انہوں نے اسے ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور سیاسی استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا۔
بعدازاں علی شمخانی نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں، یہ جملہ وہ گزشتہ جون میں اسرائیل کے فضائی حملے سے محفوظ رہنے کے بعد بھی استعمال کر چکے ہیں۔
انہوں نے صحافی سے گفتگو میں ویڈیو کے لیک ہونے کے پیچھے اسرائیل کے ہاتھ ہونے کا اشارہ بھی دیا اور اسے بیرونی بھی مداخلت قرار دیا۔
علی شمخانی نے مزید کہا کہ یہ تقریب صرف خواتین کی تھی اور وہ صرف اپنی بیٹی کو اسٹیج تک چھوڑنے گئے تھے، اس لیے وہاں پر مردوں کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔