ماسکو(سب نیوز )روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نوبل امن انعام کمیٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہیکہ ماضی میں ایسے لوگوں کو یہ انعام دیا گیا جنہوں نے امن کے لیے کوئی ٹھوس کام نہیں کیا جس سے اس باوقار انعام کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ایک ویڈیو بیان میں پیوٹن نے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیچیدہ بین الاقوامی بحرانوں کو حل کرنے کی “مخلصانہ کوششوں” کو سراہا۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ نوبل انعام کسے ملنا چاہیے۔ لیکن میرے خیال میں ماضی میں ایسے واقعات ہوئے ہیں جب کمیٹی نے یہ انعام ایسے لوگوں کو دیا جنہوں نے امن کے لیے کچھ نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ان فیصلوں نے نوبل انعام کی اہمیت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص آیا، اچھا یا برا، اور ایک یا دو مہینے کے اندر ہی اسے انعام دے دیا گیا، آخر کس لیے؟ اس نے تو حقیقت میں کچھ کیا ہی نہیں تھا۔
صدر پیوٹن کے مطابق ان فیصلوں کی وجہ سے نوبل انعام کی اتھارٹی بڑی حد تک ختم ہوگئی ہے۔امریکی صدر کو انعام نہ دیے جانے کے حوالے سے صدر پیوٹن نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکتے کہ امریکی صدر اس کے مستحق ہیں یا نہیں۔ تاہم انہوں نے امریکی صدر کی امن کوششوں کی تعریف کی۔صدر پیوٹن نے کہا کہ وہ (صدرٹرمپ) واقعی دہائیوں پرانے پیچیدہ بحرانوں کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر یوکرین بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یوکرین کے بحران کے حوالے سے وہ مخلصانہ طور پر اس کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔روسی صدر نے مزید کہا کہ کچھ معاملات میں کامیابی ملی ہے اور کچھ میں نہیں لیکن امریکی صدر یقینی طور پر امن کے حصول اور پیچیدہ بین الاقوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔