قاہرہ(آئی پی ایس )مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں غزہ میں تقریبا دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کیلئے حماس اور اسرائیل کے وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔المونیٹر نے مصری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ریاستی انٹیلی جنس سے منسلک القاہرہ نیوز کے مطابق وفود زیرِ حراست افراد اور قیدیوں کی رہائی کے لیے زمینی حالات کی تیاری پر بات چیت کر رہے ہیں، جو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کے مطابق ہے۔
رپورٹ کے مطابق مصری اور قطری ثالث دونوں فریقوں کے ساتھ مل کر ایک طریقہ کار قائم کرنے پر کام کر رہے ہیں تاکہ غزہ میں زیرِ حراست یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جا سکے۔انتہائی سخت سیکیورٹی میں بند کمروں کے اندر مذاکرات ہو رہے ہیں، جہاں ثالث دونوں فریقوں کے درمیان پیغامات پہنچا رہے ہیں، یہ مذاکرات قطر میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے اہم مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کے صرف چند ہفتے بعد ہو رہے ہیں۔
حماس کے وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ میں ہونے والے اس حملے سے بچ گئے تھے، ایک مصری سیکیورٹی ذریعے کے مطابق مذاکرات سے قبل حماس کے وفد نے مصری انٹیلی جنس حکام سے ملاقات کی۔ایک فلسطینی ذریعے نے بتایا کہ یہ مذاکرات کئی دن جاری رہ سکتے ہیں، مزید کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ مذاکرات مشکل اور پیچیدہ ہوں گے، کیونکہ قابض قوت کی نیت اپنی جارحیت جاری رکھنے کی ہے۔
ٹرمپ نے مذاکرات کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ تیزی سے آگے بڑھیں تاکہ غزہ کی جنگ ختم کی جا سکے، جہاں آج بھی اسرائیلی حملے جاری رہے، جبکہ امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر کے مصر پہنچنے کی توقع ہے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بصل کے مطابق تازہ ترین اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 7 فلسطینی شہید ہوئے۔اے ایف پی کی ویڈیوز میں غزہ کی پٹی میں دھماکوں اور بلند ہوتے ہوئے دھوئیں کے بادلوں کے مناظر دکھائے گئے، حالانکہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ اسرائیل کو بمباری روکنی چاہیے۔