لندن (آئی پی ایس )لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے بنگلہ دیشی سیاستدان اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان نے اعلان کیا ہے کہ وہ 17 سال بعد جلد وطن واپس آئیں گے تاکہ 2026 میں متوقع عام انتخابات میں حصہ لے سکیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طارق رحمان، جن کی عمر 59 برس ہے، سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے بیٹے ہیں۔بی بی سی بنگلہ کو دیے گئے انٹرویو، جو پیر کو نشر ہوا، میں انہوں نے کہا کہ چند معقول وجوہات کی بنا پر واپسی ممکن نہ ہو سکی، لیکن اب وقت آ چکا ہے، اور انشا اللہ میں جلد وطن واپس آں گا۔
بنگلہ دیش میں انتخابات فروری 2026 میں متوقع ہیں اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو گذشتہ برس ایک عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملک میں پہلی بار عام انتخابات ہوں گے۔ شیخ حسینہ نے اپنے 15 برس کے اقتدار میں بی این پی کو کچل دیا تھا۔طارق رحمان، جنہیں بنگلہ دیش میں عام طور پر طارق ضیا کے نام سے جانا جاتا ہے، سنہ 2008 سے لندن میں مقیم ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی انتقام سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔
ان کے خلاف سب سے سنگین مقدمہ سنہ 2004 میں شیخ حسینہ کی ریلی پر دستی بم حملے کا تھا، جس میں انہیں عدم موجودگی میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اگرچہ طارق رحمان نے اس الزام کو ہمیشہ مسترد کیا۔طارق رحمان سوشل میڈیا پر ایک مثر آواز بن کر ابھرے ہیں اور بی این پی کے کارکنوں کے لیے ایک علامت کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے لندن سے بی بی سی کو بتایا کہ میں انتخابات میں حصہ لے رہا ہوں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر بی این پی حکومت بناتی ہے تو کیا وہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گے؟ تو طارق نے جواب دیا کہ فیصلہ عوام کریں گے۔
ان کی 80 سالہ والدہ خالدہ ضیا، جنہیں شیخ حسینہ کے دور میں قید کا سامنا کرنا پڑا، کافی بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان کے حوالے سے ایک سوال پر طارق نے کہا کہ وہ اچھی صحت کے ساتھ جیل گئیں اور بیماریوں کے ساتھ واپس آئیں، انہیں مناسب علاج سے محروم رکھا گیا۔ لیکن اگر ان کی صحت اجازت دے تو وہ ضرور انتخابی عمل میں کردار ادا کریں گی۔انہوں نے محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی کے حوالے سے بھی بات کی۔ محمد یونس انتخابات کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔شیخ حسینہ، جن کی عمر 78 برس ہے، اس وقت انڈیا میں مقیم ہیں اور انہوں نے عدالت کی طرف سے واپس آنے کے احکامات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان پر بغاوت کے خلاف مہلک کریک ڈان کے احکامات دینے کا الزام ہے، جسے بنگلہ دیشی قوانین کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا جا رہا ہے۔
طارق رحمان نے کہا کہ جنہوں نے ایسے مظالم کے احکامات دیے، ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ یہ انتقام کا معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ عوام کبھی ایسے سیاسی جماعت یا کارکنان کی حمایت نہیں کریں گے جو قتل کریں، لوگوں کو غائب کریں یا قومی دولت لوٹ کر باہر لے جائیں۔